لکھنؤ کی نسبت سنا ہے پہلے وہاں نائی آباد تھے اوران کی ایک لاکھ کی بستی تھی۔ لاکھ نائی سے لاکھ ناؤ ہوا اور لاکھ ناؤ سے لکھنؤ بن گیا۔
دسمبر 1916ء میں یہ لاکھ ناؤ تمام ہندوستان کےحجاموں کا مرکز تھا۔ یعنی ہندوستان کےسب نائی یہاں جمع ہوئے تھے۔ اس واسطے اس وقت اس کا نام لکھنؤ نہیں بلکہ کروڑ نئو ہونا چاہئے تھا۔
نائی اور حجام کے لفظ سے لیگ اور کانگریس کے اراکین برا نہ مانیں۔ کیوں کہ حجام کمین پیشہ ور نہیں ہے۔ وہ انسان کے چہرے کی اصلاح کرتا ہے اور لیگ و کانگریس بھی ہندوستانی چہروں کی اصلاح بنانی اپنا مقصود بیان کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ ’’سید القوم خادمھم‘‘ پرغور کیا جائے۔ یعنی اس حدیث پر کہ قوم کا سردار درحقیقت قوم کا خادم ہوتا ہے، تو معلوم ہوگا کہ اگر وہ حجام بھی ملک ہند کا ایک حصہ ہے اور کانگریس و لیگ بحیثیت قایم مقامی فرقہ حجام کے لا محالہ نائی ہونے سے انکار نہیں کر سکتی۔ ورنہ اس کی قایم مقامی کی صداقت غلط ہو جائے گی۔ اب کے لکھنؤ میں لیگ و کانگریس کا اتحاد ہو گیا۔ اس کی یادگار منانی چاہئے اور وہ یہ ہے کہ اب لکھنؤ کا نام کروڑناؤ رکھ دیا جائے۔
امید ہے کہ اردو کانفرنس اس کے بارے میں تار برقیاں چھپوائے گی جس طرح سینٹ پیٹرزبرگ کے بدلے پیٹرو گراڈ کے تار شائع ہوئے تھے۔
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
OKAY
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
Close
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.
OKAY
You have remaining out of free content pages per year.Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.
join rekhta family!
You have exhausted 5 free content pages per year. Register and enjoy UNLIMITED access to the whole universe of Urdu Poetry, Rare Books, Language Learning, Sufi Mysticism, and more.