ٹب کا سمندر
آج صبح جو میں نہانے کے لئے اندر گیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک سبز رنگ کا ٹڈہ ٹب میں تیر رہا ہے۔ کہتا ہوگا میں سمندرمیں غوطےکھا کھا کر اے جان تیری یاد کرتا ہوں۔ غارت کرے خدا تجھ کو اور تیری جان جاناں کو میرے پانی کو گھناؤنا کردیا۔
دیکھوتولمبےلمبے پاؤں پھیلائےڈبکیاں کھاتا ہے، دم توڑتا ہےمگرروشنی کی الفت کا دامن نہیں چھوڑتا۔
اس فطرت کو خدا کی سنواراس کے ہاتھ میں کیا آتا ہے۔ برسات میں اس کثرت سےکیڑے کیوں پیدا کرتی ہےاوران کوعشق میں کیوں مبتلا کرتی ہے۔ اس کوکسی بشرکا بھی خیال ہےیا نہیں جو اشرف المخلوقات ہے، جو رات کےچپ چاپ وقت کو اورفرصت واطمینان کی گھڑیوں کوان کمبخت کیڑوں کی بدولت مفت رائیگاں کرتا ہے۔
اب صبح ہوگئی تب بھی چین نہیں اورنہیں تونہانےکےپانی میں اپنے جسم کا جہازدوڑا رہے ہیں، یہ ساری کارستانیاں نیچر(فطرت) کی ہیں۔ آج سےمجھےکوئی مصورفطرت نہ کہنا۔ میں ایک آزارد ہندہ فطرت کی تصویرکشی سےہاتھ اٹھاتا ہوں۔ میرا اس نےناک میں دم کردیا ہے۔
ٹڈہ صاحب ٹب کےسمندرمیں جان دے رہے ہیں۔ آرزو یہ ہےکہ مجنوں اورفرہاد کےرجسٹر میں ان کا نام بھی لکھا جائے۔ ڈوب کرمرنےکا صلہ ان کوبھی ملے۔ ہرگز نہیں میں تجھ کو مرنے ہی نہ دوں گا۔ زندہ نکال کر پھینک دوں گا۔ دیکھوں کیونکرتیرانام دفترعشق میں لکھا جائےگا۔
خیال توکروحضرت کی صورت کیا سہانی ہے۔ چکی سا چہرہ، بال سی گردن، لمباناؤ سا بدن، اس پر ٹانگیں شیطان کی آنت، جانور ہے یا ہوا ہے۔ فطرت صاحب کی عقل کےقربان جائیے کیا بدشکل پرندہ بنایا ہے۔ میں فطرت ہوتا اورعشق بازجانوروں کوپیداکرتا توبدن کےہرحصہ کوسراپا درد سوزبناتا،جس کےدیکھتےہی دکھےہوئےدل آہ آہ کرنےلگتے،جناب فطرت نےشکل بنائی ایسی اوردرد دیا عشق کا کیا وضع الشی علی غیر محل کام کیا ہے۔
افوہ۔ بس اب نہیں بناتا۔ سقہ آئےتوتازہ پانی بھرواؤں۔ جب نہاؤں گا اوراس عشق باز ٹڈےکی فریاد اردوادب سےکروں گا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.