ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی ملک میں دو کسان رہتے تھے۔ ایفان اور ناؤم۔ وہ دونوں کمانے کے لئے اکٹھے ایک گاؤں میں گئے اور دو مختلف آقاؤں کے پاس نوکر ہوگئے۔ ہفتہ بھر وہ کام کرتے رہے اور صرف اتوار کو آپس میں ملے۔
ایفان نے دریافت کیا’’ بھائی تم نے کیا کمایا ہے؟‘‘
’’خدا نے مجھے پانچ روبل بخشے ہیں۔‘‘
’’ خدا نے دیئے ہیں؟ وہ تو مزدوری سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں دیتا۔‘‘
’’نہیں میرے بھائی، خدا کی مرضی کے بغیر ہم ایک پیسہ بھی نہیں کما سکتے۔‘‘
چنانچہ وہ اس پر بہت دیر تک جھگڑتے رہے،آخر کار فیصلہ یہ ہوا:
’’ہم چلتے ہیں اور سب سے پہلا شخص جو ہمیں راستے میں ملے گا، منصف ہوگا۔ ہم دونوں میں سے جو شخص ہار جائے گا وہ اپنی کمائی دوسرے کے حوالے کردے گا۔‘‘
چنانچہ وہ ابھی بیس قدم بھی نہ بڑھے تھے کہ انہیں ایک شیطان، آدمی کا بھیس بدلے ہوئے ملا۔ انہوں نے اس سے دریافت کیا تو وہ بولا۔
’’خدا پر کوئی بھروسا نہ رکھو جو کما سکتے ہو کمائے چلو۔‘‘
ناؤم نے شرط کے مطابق اپنا کمایا ہوا روپیہ ایفان کے حوالے کردیا اور آپ خالی ہاتھ گھر واپس آگیا۔ ایک ہفتے کے بعد دونوں دوست پھر ملے اور وہی بحث کرنے لگے۔ ناؤم بولا’’ گوتم پچھلی دفعہ میرا روپیہ جیت گئے تھے مگر خدا نے مجھے اور دے دیا۔‘‘
’’ اگر خدا ہی نے تمہیں دیا ہے تو ہم اس کا ایک بار پھر فیصلہ کرلیتے ہیں۔ پہلا شخص جو ہمیں ملے وہ ہمارا منصف ہوگا۔ شرط کا ہارنے والا دوسرے کا روپیہ لے لے گا مگر اسے اپنا داہنا ہاتھ بھی کٹوانا پڑے گا۔‘‘
ناؤم نے منظور کرلیا۔
راستے میں انہیں پھر وہی شیطان ملا جس نے وہی جواب دیا چنانچہ ایفان نے اپنا روپیہ باؤم کو دے دیا اور اس کا داہنا ہاتھ کاٹ کر اپنے گھر چل دیا۔
ناؤم بہت عرصے تک سوچتا رہا کہ میں بغیر داہنے ہاتھ کے کیونکر کام کرسکوں گا۔ مجھے روٹی کون کھلائے گا؟ مگر خدا رحیم ہے چنانچہ وہ دریا کے کنارے جا کر ایک کشتی میں لیٹ گیا۔
آدھی رات کے قریب بہت سے شیطان کشتی پر جمع ہوئے اور ایک دوسرے سے اپنی کارستانیاں بیان کرنے لگے۔
ایک شیطان نے کہا’’ میں نے دو کسانوں کو آپس میں لڑا دیا اور مدد اس کی کی جو غلطی پر تھا اور جو راستی پر تھا اس کا داہنا ہاتھ کٹوا دیا۔‘‘
دوسرے نے کہا’’ یہ کون سی بڑی بات ہے۔ اگر وہ اپنے ہاتھ کو شبنم پر تین دفعہ پھیرے تو اس کا ہاتھ فوراً اُگ سکتا ہے۔‘‘
اس کے بعد تیسرا ڈینگ مارنے لگا’’ میں نے ایک امیر آدمی کی لڑکی کا خون چوس کر اسے ادھ موا کردیا ہے۔ اب وہ بستر پر ہل تک نہیں سکتی۔‘‘
’’یہ کون سا بڑا کام ہے اگر کوئی شخص اس لڑکی کو اچھا کرنا چاہے تو اس بوٹی کو جو ساحل کے پاس اگ رہی ہے ابال کر اسے پلا دے اور وہ بالکل تندرست ہو جائے گی‘‘ یہ کہتے ہوئے ایک شیطان نے ساحل کے پاس ایک بوٹی کی طرف اشارہ کیا۔
پانچویں شیطان نے بیان کیا’’ ایک تالاب کے ساتھ ایک کسان نے چکی لگا رکھی ہے اور وہ عرصے سے کوشش کررہا ہے کہ وہ چلے مگر جب کبھی وہ پانی کا بہاؤ اس طرف چھوڑتا ہے؟ میں بند میں سورخ کر دیتا ہوں۔‘‘
چھٹے شیطان نے کہا’’ یہ کسان کس قدر بے وقوف ہے۔ اسے چاہیے تھا کہ بند کے ساتھ بہت سے تنکے اکٹھے کرکے لگا دیتا۔ بتا ؤ اپھر تمہاری محنت کدھر جاتی؟‘‘
ناؤم نے شیطانوں کی باتیں بہت غور سے سن لی تھیں۔ چنانچہ دوسرے دن ہی اپنا ہاتھ اُگا لیا۔ کسان کی چکی درست کردی اور امیر آدمی کی لڑکی کو تندرست کردیا۔
امیر آدمی اور کسان نے اس کے کام سے خوش ہو کر اسے بہت سا انعام دیا۔ اب وہ بڑی اچھی طرح زندگی بسر کرنے لگا۔
ایک روز اسے اپنا پرانا ساتھی ملا جو اسے دیکھ کر بہت حیران ہوا اور بولا’’ تم اس قدر امیر کس طرح بن گئے اور یہ ہاتھ دوبارہ کہاں سے پیدا ہوگیا؟
ناؤم نے شروع سے اخیر تک تمام واقعہ بیان کردیا اور اس سے کوئی بات چھپا کر نہ رکھی۔ ایفان نے ناؤم کی گفتگو کو غور سے سنا اور خیال کیا’’ہاہا’’ میں بھی یہی کروں گا اور اس سے بڑھ کر امیر ہو جاؤں گا۔‘‘
چنانچہ وہ اس وقت دریا کی طرف گیا اور اسی کشتی میں ساحل کے پاس لیٹ گیا۔ نصف شب کے قریب تمام شیطان جمع ہوئے اور آپس میں کہنے لگے۔
’’بھائیو! کوئی شخص ضرور چھپ کر ہماری باتیں سنتا رہا ہے کیونکہ کسان کا ہاتھ اگ آیا ہے۔ لڑکی اچھی ہوگئی ہے اور چکی چل رہی ہے۔‘‘
چنانچہ وہ کشتی کی طرف لپکے اور ایفان کے پرزے اڑا ڈالے۔
*****
کہانی:رشین فوک لور
- کتاب : منٹو کے غیر مدون تراجم (Pg. Manto Ke Ghair Mudavvan Tarajim)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.