آوازیں
پھر آوازیں آنی شروع ہو گئیں
رات گئے سائرن کی گونج
دروازوں پر مکوں کی دھمک
اور رگوں میں درد کی کوک
پھر آوازیں آنے لگیں
بے الفاظ
لامتناہی نوحہ
جسے کوئی قیدی ہی سمجھ سکتا ہے
مدھم سے پنچم کی سمت
دھیرے دھیرے بلند ہوتا جاتا ہے
میرے ہمزاد
ضدی بارش کی طرح
اپنے دکھ آہوں کی صورت میں اگلنے لگتے ہیں
سائرن کی گونج
ہڈیوں کے ٹوٹنے کی چٹخار
اور فوجی بوٹوں کی چاپ
پھر وہی آوازیں آنے لگیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.