گمشدہ
بعد اس دیوانگی کے
کر نہیں سکتی ہوں باور
اب میں عاقل ہو گئی ہوں
اس طرح وہ مر گیا ہے میرے اندر
خستہ و خاموش و باطل ہو گئی ہوں
پوچھتی ہوں آئنے سے ہر گھڑی
کون ہے تیری نظر میں کون ہے یہ دوسری
آئینہ کہتا ہے لیکن
جو میں تھی اب اس کا سایہ بھی نہیں
مثل اس رقاصۂ ہندی کے سو سو ناز سے
رقص کرتی ہوں پہ اپنی قبر پر
آہ باصد حسرت اس ویرانے میں
روشنی کرتی ہوں اپنی ذات سے
شہر کی جانب نہیں جاتی کبھی
گور میں سوتی ہوں اپنی بے گماں
دل میں ہے گوہر مگر اک خوف سے
کر دیا ہے اس کو دلدل میں نہاں
جا رہی ہوں خود سے پوچھا تک نہیں
رہ کہاں منزل کہاں مقصود کون
بوسے دیتی ہوں مگر غافل ہوں خود
اس دل دیوانہ کا معبود کون
مر گیا وہ میرے اندر اور پھر
جو کچھ کہ تھا
میری نظروں میں بدل کر رہ گیا
رات کے ٹھٹھرے ہوئے ہاتھوں نے میری روح کو
قید گویا کر لیا
ہاں یہ میں ہوں میں مگر کیا فائدہ
وہ جو مجھ میں تھا نہیں باقی رہا
پوچھتی ہوں زیر لب دیوانہ وار
وہ کہ مجھ میں تھا
وہ آخر کون تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.