Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گمشدہ

MORE BYفروغ فرخ زاد

    بعد اس دیوانگی کے

    کر نہیں سکتی ہوں باور

    اب میں عاقل ہو گئی ہوں

    اس طرح وہ مر گیا ہے میرے اندر

    خستہ و خاموش و باطل ہو گئی ہوں

    پوچھتی ہوں آئنے سے ہر گھڑی

    کون ہے تیری نظر میں کون ہے یہ دوسری

    آئینہ کہتا ہے لیکن

    جو میں تھی اب اس کا سایہ بھی نہیں

    مثل اس رقاصۂ ہندی کے سو سو ناز سے

    رقص کرتی ہوں پہ اپنی قبر پر

    آہ باصد حسرت اس ویرانے میں

    روشنی کرتی ہوں اپنی ذات سے

    شہر کی جانب نہیں جاتی کبھی

    گور میں سوتی ہوں اپنی بے گماں

    دل میں ہے گوہر مگر اک خوف سے

    کر دیا ہے اس کو دلدل میں نہاں

    جا رہی ہوں خود سے پوچھا تک نہیں

    رہ کہاں منزل کہاں مقصود کون

    بوسے دیتی ہوں مگر غافل ہوں خود

    اس دل دیوانہ کا معبود کون

    مر گیا وہ میرے اندر اور پھر

    جو کچھ کہ تھا

    میری نظروں میں بدل کر رہ گیا

    رات کے ٹھٹھرے ہوئے ہاتھوں نے میری روح کو

    قید گویا کر لیا

    ہاں یہ میں ہوں میں مگر کیا فائدہ

    وہ جو مجھ میں تھا نہیں باقی رہا

    پوچھتی ہوں زیر لب دیوانہ وار

    وہ کہ مجھ میں تھا

    وہ آخر کون تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے