نرجن کناروں پر
پیچھے بالکل پیٹھ کے پیچھے مردوں کا مہا نگر
سامنے بالکل کانوں کے پاس دل کے پاس
ایک سمندر ہی شناسا ہے اس اجنبی شہر میں میرے لیے
جو بج رہا ہے تمہارے اندر سے میرے اندر جیسے ہم
اکیلے شام کو عروج کے نقطے تک پہنچا ہوا ان سنا جاز ہوں
یہ سمندر اندر سے آئی ہوئی شام
جیسے سمندر کے ہاتھوں میں گٹا رہے اور اس کے اندر سے
پھیلتا چلا جا رہا ہے سمندر کا گیت
کنارے پر اپنی پرانی زندگی کے کاغذ مرجھائے ہوئے پھول سوکھے پتے
تیزی سے تیرتا جا رہا ہے سفید جھاگ پر تمہارا میرا
تمہارا میرا بات کرنا نہیں کرنا ایک دوسرے میں دیکھنا
ابھی ابھی کچھ دیر پہلے تمہارے پیر بھیگی ریت پر
چلتے ہوئے گزر گئے میرے کنارے تک
میں تمہارے دل میں بجتا ہوا سمندر
ایک تم ہی ہو شناسا نرجن کنارے پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.