چمن میں جوں ہی دکھائی ہے گل نے شکل_وجود
چمن میں جوں ہی دکھائی ہے گل نے شکل وجود
بنفشہ اس کے قدم پر ہوا ہے سر بہ سجود
بغیر ساز و مے و یار مت گزار بہار
کہ زندگی کی طرح ہیں یہ سات دن معدود
چمک رہی ہے زمیں خوشبوؤں سے مثل فلک
یہ ہے نجوم کی برکت کہ طالع مسعود
بہشت بن گئی دنیا گلوں کے موسم میں
مگر محال ہے جب داخلہ تو سب بے سود
ہوا سوار ہوا پر جو گل سلیماں وار
تو مرغ صبح نے چھیڑا ترانۂ داؤد
چمن میں تازہ کرو رسم دین زرتشتی
جلائی لالہ نے گلشن میں آتش نمرود
اے کاش مجلس حافظؔ میں اس کی برکت سے
جو کچھ وہ مانگے وہ ہو جائے حاضر و موجود
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.