جمال_یار کی جو آنکھ بھی خبر رکھے
جمال یار کی جو آنکھ بھی خبر رکھے
حقیقتاً وہ بصیرت سے پر نظر رکھے
جھکا دیا سر تسلیم ہم نے مثل قلم
مبادا اب وہ اسے نوک تیغ پر رکھے
ترے وصال کا پروانہ بس اسی کو ملے
جو مثل شمع سدا زیر تیغ سر رکھے
اسے ملا ترے قدموں کو چومنے کا شرف
جوں آستاں جو پڑا تیرے در پہ سر رکھے
میں زہد خشک سے گھبرا گیا شراب تو لا
مہک اسی کی تو ہر دم دماغ تر رکھے
نہیں شراب میں کچھ بھی مگر یہ کیا کم ہے
فساد عقل سے کچھ دیر بے خبر رکھے
اسے بھی خاک میں لے جائے گا دل حافظؔ
وہ داغ صورت لالہ جسے جگر رکھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.