صوفی ہے آئنہ سی چمک میرے جام کی
صوفی ہے آئینہ سی چمک میرے جام کی
آ دیکھ لے صفائی مئے لالہ فام کی
پردے میں کیا ہے پوچھیے رندان مست سے
کب منزلت یہ صوفیٔ عالی مقام کی
عنقا شکار ہو نہیں سکتا اٹھا بھی لے
جز اک ہوا کے کچھ نہ حقیقت ہے دام کی
دو ایک گھونٹ پی لے اور اس انجمن سے اٹھ
ہرگز نہ طمع رکھ تو وصال دوام کی
اے دل شباب میں تو نہ لوٹے کبھی مزے
پیری میں فکر چھوڑ دے اب ننگ و نام کی
خدمت کا تیرے در کی بہت حق ادا کیا
بس خواجہؔ رحم دیکھ لے حالت غلام کی
حافظؔ مرید جام ہوا جا صبا ذرا
کہہ بندگی تو شیخ کو اب اس غلام کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.