Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میری دھوپ

سرجیت پاتر

میری دھوپ

سرجیت پاتر

MORE BYسرجیت پاتر

    میری دھوپ بیمار پڑی ہے

    میرے سورج کو گھڑیوں نے کاٹ کر رکھ دیا ہے

    دفتر کے دروازوں سے باہر

    میری نظم میرا انتظار کرتی بوڑھی ہو گئی

    اس بیچاری کے لمبے خوبصورت بال

    کسی کے سہلائے بغیر ہی سفید ہو گئے

    میں کرسی میں نسب ہو گیا ہوں

    کرسی میں نسب بیٹوں کو اب صاحبزادے کون کہے گا

    سرکس کا بوڑھا شیر ابھی آئے گا

    میز پر بکھرے خواب کو دیکھ کر

    سورجوں پیڑوں ندیوں کے سائے دیکھ کر

    میز پر بچھی لمبی سڑکیں دیکھ کر برہم ہو جائے گا

    اپنی قہر آلودہ نظروں سے

    میرے خواب بھسم کر دے گا

    میں آکاش راہ گزار میں جنگل

    سمٹ کر ایک دراز میں بیٹھ جاؤں گا

    زہر گھولوں گا سانپ بن جاؤں گا

    اب تو مجھے مورنیوں سے ڈر لگتا ہے

    رنگ برنگے نوٹوں کی تتلیاں پکڑنے

    لکڑی لوہے اور اندھیرے کے جنگل میں

    سارے دوست کم ہو گئے ہیں

    دیکھتے دیکھتے اپنا شہر پرایا ہو گیا ہے

    کویتا باہر بیمار پڑی ہے

    میں ہوں اور ایک کورا شیشہ ہے

    جو میری تاریخ سے واقف نہیں ہے

    میں جس ریگ زار سے

    دوستوں قافلوں اور خوابوں کے ساتھ گزرا تھا

    اس کو کچھ بھی یاد نہیں

    جس ریت پر میرے قدموں کے نشان تھے

    وہ ریت اب سروں پر چھا گئی ہے

    ریزہ ریزہ وہ مرے نقوش پر گر رہی ہے

    میں ریت میں رفتہ رفتہ کم ہو رہا ہوں

    آخر ایک روز ریت میں دفن ہو جاؤں گا

    ریگ زار میں دفن بیٹوں کو

    صاحبزادے کون کہے گا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے