زندگی
زندگی زندگی یہ میں ہوں ہنوز
سر بہ سر تجھ سے آج تک لبریز
نہ یہ سوچا کہ رشتے پارہ کروں
نہ یہ چاہا کروں میں تجھ سے گریز
سارے ذرات جسم خاکی کے
اے مرے شعر گرم تجھ سے ڈھلے
جس طرح بادلوں سے پاک فلک
بادۂ روز سے لبالب ہے
ان گنت کونپلوں سے چھیڑتا ہے
بوتۂ نسترن سرود ترا
باغ میں جب ہوائیں چلتی ہیں
اس کو پہنچاتی ہیں درود ترا
میں نے تجھ کو تجھی میں ڈھونڈا ہے
کسی خواب و خیال میں تو نہیں
میں ڈھلی تیرے سخت ہاتھوں سے
دیکھ لے میری شان زیبائی
مجھ میں ہیں ان گنت ترانے سیاہ
مجھ میں ہیں ان گنت ترانے سپید
ہیں ہزاروں شرارہ ہائے نیاز
اور ہزاروں ستارگان امید
حیف اس روز پر کہ غصے میں
تجھ پہ ڈالی تھی دشمنی کی نظر
جب کہ جانا ترا فریب فضول
تھک گئی تجھ سے کر رہی تھی حذر
غافل اس سے کہ تو تو قائم ہے
میں گزرتی ہوں مثل آب رواں
میں غبار زوال میں ڈھلتی
رہ تاریک مرگ پر ہوں دواں
آہ اے زندگی میں آئنہ ہوں
میری آنکھوں میں ہے تجھی سے نگاہ
ورنہ گر مرگ مجھ پہ ڈالے نظر
کیوں نہ فوراً یہ آئنہ ہو سیاہ
عشق ہے صبح کے ستارے سے
اڑتے بادل سے عشق ہے مجھ کو
مجھ کو بارش سے عشق ہے اور ہر
ایسی شئے سے جو تیرے نام پہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.