نیاز فتح پوری کے مضامین
کلام مومن پر ایک طائرانہ نگاہ
اگر میرے سامنے اردو کے تمام شعراء متقدمین و متاخرین کا کلام رکھ کر (بہ استثنائے میرؔ) مجھ کو صرف ایک دیوان حاصل کرنے کی اجازت دی جائے تو میں بلا تامل کہہ دوں گا کہ مجھے کلیات مومن دے دو اور باقی سب اٹھا لے جاؤ۔ ایک سننے والے کے دل میں قدرتاً اس کے بعد
یوپی کے ایک نوجوان ہندو شاعر فراق گورکھپوری
ایک زمانہ تھا کہ میری زندگی کی تنہائیوں کا دلچسپ ترین مشغلہ صر ف شعر پڑھنا تھا، اس کے بعد شعر کہنے کا دور آیا اور کافی عرصہ تک مجھ پر مسلط رہا، لیکن ان دونوں زمانوں میں کوئی زمانہ اس احساس سے خالی نہ گزرا کہ اگر شاعر ی ہماری حیات دنیوی کو کامیاب بنانے
نظیر میری نظر میں
نظیر کے غیرمطبوعہ کلیات کی ورق گردانی کر رہا تھا اور سوچتا جاتا تھا کہ اگر کوئی مجھ سے پوچھے کہ نظیر کس قسم کا شاعر تھا تو میں کیا جواب دے سکتا ہوں۔ اس کی غزلیں پڑھئے تو فوراً میرؔو سوزؔ کی طرف خیال منتقل ہوتا ہے۔ پھر بھی وہ میرؔ و سوز سے بالکل علیحدہ
ظفر کی شاعری
کوئی غزل پر اپنی جو نازاں آگے تیری غزل کے ہو شعر سنا دے اس کو ظفر اک اس میں کا اک اس میں کا میری رائے میں یہ بہترین سر سری تنقید ہے جو ظفر نے خود اپنی شاعری کے متعلق کی ہے۔ اس میں کلام نہیں کہ ظفر کے جستہ جستہ اشعار اگر کسی کے ناز کو خجل نہیں کر
لکھنؤ کے عہد شباب کی ایک شاعرہ نواب بیگم حجاب
جن حضرات نے تاریخ اودھ کا مطالعہ کیا ہے، وہ اس حقیقت سے بے خبر نہ ہوں گے کہ نواب شجاع الدولہ سے لے کرجان عالم واجد علی شاہ تک زمانہ کیسا رنگین و عیش کوش گزرا ہے۔ یوں تو برہان الملک نواب سعادت علی خاں ہی کے زمانہ سے صوبہ اودھ پر سلطنت دہلی کا کوئی خاص
نواب آصف الدولہ
(ولادت 1161ھ۔ تخت نشینی 1187ھ۔ وفات 1212 ہجری) نواب آصف الدولہ، فرماں روایان اودھ میں اپنی بعض خصوصیات کی وجہ سے بہت مشہور فرماں روا ہوا ہے لیکن یہ شاید بہت کم لوگوں کو معلوم ہوگا کہ ا س کی سب سے زیادہ نمایاں خصوصیت اس کا پاکیزہ ذوق سخن تھا۔ پانچ