Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ummeed Fazli's Photo'

امید فاضلی

1923 - 2005 | کراچی, پاکستان

کراچی کے ممتاز اردو شاعراور معروف شاعر ندا فاضلی کے بھائی

کراچی کے ممتاز اردو شاعراور معروف شاعر ندا فاضلی کے بھائی

امید فاضلی

غزل 18

اشعار 15

یہ سرد رات یہ آوارگی یہ نیند کا بوجھ

ہم اپنے شہر میں ہوتے تو گھر گئے ہوتے

تشریح

یہ شعر اردو کے مشہور اشعار میں سے ایک ہے۔ اس میں جو کیفیت پائی جاتی ہے اسے شدید تنہائی کے عالم پر محمول کیا جا سکتا ہے۔ اس کے تلازمات میں شدت بھی ہے اور احساس بھی۔ ’’سرد رات‘‘، ’’آوارگی‘‘اور ’’نیند کا بوجھ‘‘ یہ ایسے تین عالم ہیں جن سے تنہائی کی تصویر بنتی ہے اور جب یہ کہا کہ ’’ہم اپنے شہر میں ہوتے تو گھر گئے ہوتے‘‘ تو گویا تنہائی کے ساتھ ساتھ بےخانمائی کے المیہ کی تصویر بھی کھینچی ہے۔ شعر کا بنیادی مضمون تنہائی اور بےخانمائی اور اجنبیت ہے۔ شاعر کسی اور شہر میں ہیں اور سرد رات میں آنکھوں پر نیند کا بوجھ لے کے آوارہ گھوم رہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ وہ شہر میں اجنبی ہیں اس لئے کسی کے گھر نہیں جا سکتے ورنہ سرد رات، آوارگی اور نیند کا بوجھ وہ مجبوریاں ہیں جو کسی ٹھکانے کا تقاضا کرتی ہیں۔ مگر شاعر کا المیہ یہ ہے کہ وہ تنہائی کے شہر میں کسی کو جانتے نہیں اسی لئے کہتے ہیں اگر میں اپنے شہر میں ہوتا تو اپنے گھر گیا ہوتا۔

شفق سوپوری

  • شیئر کیجیے

چمن میں رکھتے ہیں کانٹے بھی اک مقام اے دوست

فقط گلوں سے ہی گلشن کی آبرو تو نہیں

اے دوپہر کی دھوپ بتا کیا جواب دوں

دیوار پوچھتی ہے کہ سایہ کدھر گیا

آسمانوں سے فرشتے جو اتارے جائیں

وہ بھی اس دور میں سچ بولیں تو مارے جائیں

  • شیئر کیجیے

گر قیامت یہ نہیں ہے تو قیامت کیا ہے

شہر جلتا رہا اور لوگ نہ گھر سے نکلے

کتاب 2

 

تصویری شاعری 3

 

ویڈیو 10

This video is playing from YouTube

ویڈیو کا زمرہ
کلام شاعر بہ زبان شاعر

امید فاضلی

امید فاضلی

امید فاضلی

امید فاضلی

امید فاضلی

امید فاضلی

امید فاضلی

At a mushaira

امید فاضلی

مقتل_جاں سے کہ زنداں سے کہ گھر سے نکلے

امید فاضلی

جانے یہ کیسا زہر دلوں میں اتر گیا

امید فاضلی

متعلقہ مترجمین

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے