ہمیں سے انجمن عشق معتبر ٹھہری
ہمیں کو سونپی گئی غم کی پاسبانی بھی
زاہدہ زیدی ایک ممتاز شاعرہ، ڈرامہ نگار،ناول نگار، محقق اور مترجم تھیں۔ مشہور شاعر مولانا حالی ان کے پر نانا تھے۔ ان کےوالد مستحسن حسین زیدی کیمرج یونیورسٹی میں پڑھے تھے اور میرٹھ کےایک ممتاز بیرسٹر تھے۔ 1936 میں ان کا انتقال ہوگیا۔ زاہدہ اپنی چار بہنوں اور والدہ کےساتھ پہلے پانی پت میں چند سال رہیں اس کے بعد ان کی پوری تعلیم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ہوئی۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں شعبہ انگریزی میں پروفیسر تھیں اس سے پہلے چند سال دہلی یونیورسٹی کے مرانڈا ہاوس اور لیڈی ارون کالج میں انگریزی کی لکچر رہیں۔ انھوں نے سماجی، نفسیاتی اور فلسفیانہ موضوعات پر انگریزی اور اردو میں 30 کتابیں تصنیف کیں۔ چیخوف، سارتر، بیکٹ، پراندلیو اور آئنسکو کی تخلیقی تحریروں کا ترجمہ اردو میں کیا۔ وہ خود بہت اچھی ڈرامہ نگار تھیں اور کئ ڈرامے خود پروڈیوس اور اسٹیج بھی کئے۔ ان کی بڑی بہن ساجدہ زیدی بھی ایک ممتاز شاعرہ اور ادیبہ تھیں