زندگی کی روداد
توقیت پریم چند
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
توقیت پریم چند
31 July
منشی دھنپت راۓ کی لمہی، بنارس میں ولادت
8 October
..پریم چند کا پہلا ناول اسرار معابد قسط وار شائع ہونا شروع ہوا
ان کے پہلے افسانے، دنیا کا سب سے انمول رتن کی زمانہ میں اشاعت
پریم چند کے پہلے اہم ناول، سیوا سدن کی ہندی میں اشاعت
13 February
عدم تعاون کی تحریک میں حصہ لینے کے لیے سرکاری ملازمت سے استعفا
غبن کی اشاعت
31 May
فلموں میں کام کرنے کے لیے ممبیٔ میں آمد۔ یہاں رہتے ہوئے مزدور فلم کی سکرپٹ لکھی۔
پریم چند کا لکھنؤ میں ترقی پسند مصنفین کے پہلے صدر کے طور پر انتخاب
October 8
پریم چند کا بنارس میں انتقال
پریم چند کی شخصیت کے چند پہلو
پریم چند کی شخصیت کے چند پہلو
پریم چند کی ذہانت ہندوستانی معاشرے کو بے مثال حقیقت پسندی اور ہمدردی کے ساتھ پیش کرنے میں مضمر ہے۔ انہوں نے اپنے افسانوں میں غربت اور سماجی نا انصافیوں کو بے نقاب کرتے ہوئے عام لوگوں کی جدوجہد کی تصویر کشی کی ہے۔
پریم چند کی ذہانت تمام اصناف میں نظر آتی ہے- ناول، کہانیاں اور مضامین۔ ان کے عام فہم لیکن گہری فکر متنوع مضامین اور سماجی مسائل پر نئے ڈھنگ سے روشنی ڈالتے ہیں۔
ترقی پسند نظریات کی وکالت کرتے ہوئے، پریم چند نے عدم مساوات کو چنوتی دی، اور اس کے لیے ادب کا استعمال کیا۔ انہوں نے خواتین کی تعلیم کی حمایت کی اور امتیازی سلوک کے خلاف جدوجہد کی۔
پریم چند کی قلم نے اردو/ہندی نثر کومقبول بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کی تحریریں آج بھی مقبول ہیں اور ہمارے ملک کے اجتماعی شعور میں مزاحمت اور امید کی عکاسی کرتی ہیں۔
پریم چند پر ریختہ کی خاص ویڈیو پیش کش
پریم چند کے یہ دلچسپ مضامین پڑھیں اور ان کی تخلیقی فکر کو سمجھیں
پریم چند کے یہ دلچسپ مضامین پڑھیں اور ان کی تخلیقی فکر کو سمجھیں
کبھی کبھی سنے سنائے واقعات ایسے ہوتے ہیں کہ ان پر افسانہ کی بنیاد آسانی سے رکھی جاسکتی ہے۔ لیکن کوئی واقعہ محض لچھے دار اور چست عبارت میں لکھنے اور انشا پردازانہ کمالات کی بنا پر افسانہ نہیں ہوتا۔ میں ان میں کلائمیکس لازمی چیز سمجھتا ہوں اور وہ بھی نفسیاتی۔
اور پڑھیںآرٹ بادی النظر میں حقیقت معلوم ہوتا ہے لیکن حقیقت ہوتا نہیں۔ اس کی خوبی یہی ہے کہ حقیقت نہ ہوتے ہوئے بھی حقیقت معلوم ہو۔ اس کا پیمانہ جزا و سزا بھی عام زندگی کے پیمانے سے جدا ہوتا ہے۔ زندگی میں ہمارا خاتمہ اکثر اس وقت ہوتا ہے جب یہ زندگی مطلوب نہیں ہوتی۔ زندگی کسی پر رحم نہیں کرتی۔ اس کے سکھ دکھ، نفع نقصان، زندگی و موت میں کوئی ربط، کوئی نسبت محسوس نہیں ہوتی۔ کم از کم انسانوں کے لئے وہ بڑی پراسرار ہے۔
اور پڑھیںاردو ہندی کے پہلے پختہ فکشن نگار، جنہوں نے ناول اور کہانی کے ذریعے سماجی سروکار کو فنی اظہار دیا۔
Join us for Rekhta Gujarati Utsav | 19th Jan 2025 | Bhavnagar
Register for free