ہم بھی دریا ہیں
ہمیں اپنا ہنر معلوم ہے...
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ہمیں اپنا ہنر معلوم ہے...
ہمیں اپنا ہنر معلوم ہے...
اردو زبان کے ابتدائی ایام سے ہی خواتین نے اعلیٰ ترین اور معیاری ادب تخلیق کیاہے۔ بہت ساری تخلیقات کا نشان گزرتے وقت کی نذر ہوگیا جیسے مخطوطات، لیکن جو بچا ہے وہ کسی معجزے سے کم نہیں۔ بہت کم خواتین دیوان مرتب کرنے میں کامیاب ہوئیں۔ مہلقا بائی چندا پہلی خاتون تھیں جنہوں نے ایک دیوان جمع کیا جو ابھی تک باقی ہے۔
ہندوستان میں 78 آر پی ایم ریکارڈز کے بعد، گوہر جان پہلی تھیں جن کی آواز ریکارڈ کی گئی۔ لاتعداد خواتین فنکاروں نے اپنی آواز سے کا جادو بکھیرا اور گائیکی کے فن کو پروان چڑاھایا۔ غزل گائیکی میں اپنی پہچان قائم کرنے والی خواتین میں نور جہاں، اقبال بانو، بیگم اختر، فریدہ خانم، عابدہ پروین جیسے اہم نام شامل ہیں
اردو افسانے کی تاریخ اردو شاعری کے مقابلے میں بہت مختصر ہے۔ اردو کی خاتون تخلیقار کے ذریعہ لکھا جانے والا اردو کا پہلا ناول 1880ء میں لکھا گیا اور اسے مکمل ہونے میں چھ ماہ لگے۔ چونکہ کسی خاتون کے رائٹر ہونے اور اس کی تحریر کو چھپنے میں بہت دشواریاں تھیں، اس لیے اسے شائع ہونے میں مزید ڈیڑھ دہائی کا وقت صرف ہوگیا۔ یہ ناول "اصلاح النساء" تھا اور اسے رشید النساء نے لکھا تھا۔ اردو فکشن کی دنیا نے اس کے بعد عصمت چغتائی اور قرۃ العین حیدر جیسی روشن دماغ اور ذہین تخلیق کار کو پیدا کیا۔
خواتین دنیا کے ہر شعبے میں اپنی موجودگی درج کرا رہی ہیں، مگر ان کے کام کو سراہنے سے زیادہ انہیں تعصبات اور طنز کا نشانہ بنایا جاتاہے۔ عورتیں دنیا بناتی ہیں۔ خواتین نے زندگی کے ہر شعبے میں شائستگی اور محنت سے اپنا وقت اور حصہ ڈالا ہے۔ خواتین ڈے کے اس موقع پر، آئیے ہر ایک عورت کا شکریہ اداکرتے ہیں،
عالمی یوم خواتین پر ریختہ کی خاص ویڈیو پیش کش
خواتین کی ادبی تحریروں اور گفتگو کو جاننے کے لیے یہ دلچسپ مضامین پڑھیں
خواتین کی ادبی تحریروں اور گفتگو کو جاننے کے لیے یہ دلچسپ مضامین پڑھیں
اردو ادب سے عورتوں کا رشتہ بہت پرانا ہے۔ اس رشتے کی نوعیت اگرچے مختلف اور جدا رہی ہے۔ بہارستان ناز میں حکیم فصیح الدین بلخی نے اردو شاعرات کا حال اور نمونۂ کلام درج کیا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اردو زبان سے خواتین کی دلچسپی اور اس میں creative writing کی ناری پرمپرا کئی صدیوں سے جاری ہے۔ اس کتاب میں ہمیں 174 شاعرات کا ذکر ملتا ہے جنھوں نے کلاسیکی انداز کی شاعری کی۔
اور پڑھیںہر یوم خواتین پر ادبی لوگ اکٹھے ہوتے ہیں اور ادب کی خواتین کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ خواتین کیادب میں شرکت پر تبادلہ خیال اور زور دیا جاتا ہے نیز اس بات کا اظہار بھیکیا جاتا ہے کہ یہ ادبی حلقے خواتین کی شراکت کا کتنا مقروض ہے۔ لیکن جیسے جیسے دن گزرتا ہے، یہی لوگ عورتوں کے حقوق کو تلف کرنے لگتے ہیں۔ اگر اردو کے تناظر میں اس مسئلہ کو دیکھیں تو صورتحال اور بھی خراب ہے۔لیکن کیوں؟ جب ہم اردو ادب کے منظر نامہ پر نظر ڈالتے ہیں تو یہ محسوس کرتے ہیں کہ خواتین اس حلقہ میں سے غیر معمولی طور پر غائب ہیں۔
اور پڑھیںریختہ کی جانب سے عالمی یوم خواتین کے موقع پر تمام خواتین کو خراج عقیدت پیش کیاجاتا ہے۔