اپنا احوال دل زار کہوں یا نہ کہوں
دلچسپ معلومات
۱۸۲۱ء
اپنا احوال دل زار کہوں یا نہ کہوں
ہے حیا مانع اظہار کہوں یا نہ کہوں
نہیں کرنے کا ہیں تقریر ادب سے باہر
میں بھی ہوں محرم اسرار کہوں یا نہ کہوں
شکر سمجھو اسے یا کوئی شکایت سمجھو
اپنی ہستی سے ہوں بیزار کہوں یا نہ کہوں
اپنے دل ہی سے میں احوال گرفتاری دل
جب نہ پاؤں کوئی غم خوار کہوں یا نہ کہوں
دل کے ہاتھوں سے کہ ہے دشمن جانی میرا
ہوں اک آفت میں گرفتار کہوں یا نہ کہوں
میں تو دیوانہ ہوں اور ایک جہاں ہے غماز
گوش ہیں در پس دیوار کہوں یا نہ کہوں
آپ سے وہ مرا احوال نہ پوچھے تو اسدؔ
حسب حال اپنے پھر اشعار کہوں یا نہ کہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.