کب فقیروں کو رسائی بت مے خوار کے پاس
دلچسپ معلومات
۱۸۲۱ء
کب فقیروں کو رسائی بت مے خوار کے پاس
تو بتے بو دیجیے میخانے کی دیوار کے پاس
مژدہ اے ذوق اسیری کہ نظر آتا ہے
دام خالی قفس مرغ گرفتار کے پاس
جگر تشنۂ آزار تسلی نہ ہوا
جوے خوں ہم نے بہائی بن ہر خار کے پاس
مند گئیں کھولتے ہی کھولتے آنکھیں ہے ہے
خوب وقت آئے تم اس عاشق بیمار کے پاس
میں بھی رک رک کے نہ مرتا جو زباں کے بدلے
دشنہ اک تیز سا ہوتا مرے غم خوار کے پاس
دہن شیر میں جا بیٹھیے لیکن اے دل
نہ کھڑے ہو جیے خوبان دل آزار کے پاس
دیکھ کر تجھ کو چمن بس کہ نمو کرتا ہے
خود بخود پہنچے ہے گل گوشہ دستار کے پاس
مرگیا پھوڑ کے سر غالبؔ وحشی ہے ہے
بیٹھنا اس کا وہ آ کر تری دیوار کے پاس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.