کہوں کیا گرم جوشی مے کشی میں شعلہ رویاں کی
دلچسپ معلومات
۱۸۱۶ء
کہوں کیا گرم جوشی مے کشی میں شعلہ رویاں کی
کہ شمع خانۂ دل آتش مے سے فروزاں کی
سیاہی جیسے گرجاوے دم تحریر کاغذ پر
مری قسمت میں یوں تصویر ہے شب ہاے ہجراں کی
بہ زلف مہ وشاں رہتی ہے شب بیدار ظاہر ہے
زبان شانہ سے تعبیر صد خواب پریشاں کی
ہمیشہ مجھ کو طفلی میں بھی مشق تیرہ روزی تھی
سیاہی ہے مرے ایام میں لوح دبستاں کی
دریغ آہ سحرگہ کار باد صبح کرتی ہے
کہ ہوتی ہے زیادہ سرد مہری شمع رویاں کی
مجھے اپنے جنوں کی بے تکلف پردہ داری تھی
ولیکن کیا کروں آوے جو رسوائی گریباں کی
ہنر پیدا کیا ہے میں نے حیرت آزمائی میں
کہ جوہر آئنے کا ہر پلک ہے چشم حیراں کی
خدایا کس قدر اہل نظر نے خاک چھانی ہے
کہ ہیں صد رخنہ جوں غربال دیواریں گلستاں کی
ہوا شرم تہہ دستی سے وہ بھی سر نگوں آخر
بس اے زخم جگر اب دیکھ لی شورش نمکداں کی
بیاد گرمی صحبت برنگ شعلہ دہکے ہے
چھپاؤں کیونکے غالبؔ سوزشیں داغ نمایاں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.