کنج میں بیٹھا رہوں یوں پر کھلا
دلچسپ معلومات
۱۸۵۲ء
کنج میں بیٹھا رہوں یوں پر کھلا
کاش کے ہوتا قفس کا در کھلا
ہم پکاریں اور کھلے یوں کون جاے
یار کا دروازہ پاویں گر کھلا
ہم کو ہے اس راز داری پر گھمنڈ
دوست کا ہے راز دشمن پر کھلا
واقعی دل پر بھلا لگتا تھا داغ
زخم لیکن داغ سے بہتر کھلا
ہاتھ رکھ دی کب ابرو نے کماں
کب کمر سے غمزے کی خنجر کھلا
مفت کا کس کو برا ہے بدرقہ
رہروی میں پردۂ رہبر کھلا
سوز دل کا کیا کرے باران اشک
آگ بھڑکی منہ اگر دم بھر کھلا
تامے کے ساتھ آگیا پیغام مرگ
رہ گیا خط میری چھاتی پر کھلا
دیکھیو غالبؔ سے گر الجھا کوئی
ہے ولی پوشیدہ اور کافر کھلا
- کتاب : Deewan-e-Ghalib (Pg. 419)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.