پھونکتا ہے نالہ ہر شب صور اسرافیل کی
دلچسپ معلومات
۱۸۲۱ء
پھونکتا ہے نالہ ہر شب صور اسرافیل کی
ہم کو جلدی ہے مگر تو نے قیامت ڈھیل کی
کی ہیں کس پانی سے یاں یعقوب نے آنکھیں سفید
ہے جو آبی پیرہن ہر موج رود نیل کی
عرش پر تیرے قدم سے ہے دماغ گرد رہ
آج تنخواہ شکستن ہے کلہ جبریل کی
مدعا در پردہ یعنی جو کہوں باطل سمجھ
وہ فرنگی زادہ کھاتا ہے قسم انجیل کی
خیر خواہ دید ہوں از بہر دفع چشم زخم
کھینچتا ہوں اپنی آنکھوں میں سلائی نیل کی
نالہ کھینچا ہے سراپا داغ جرأت ہوں اسدؔ
کیا سزا ہے میرے جرم آرزو تاویل کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.