سمجھاؤ اسے یہ وضع چھوڑے
دلچسپ معلومات
۱۸۱۶ء
سمجھاؤ اسے یہ وضع چھوڑے
جو چاہے کرے پہ دل نہ توڑے
تقریر کا اس کی حال مت پوچھ
معنی ہیں بہت تو لفظ تھوڑے
نذر مژہ کر دل و جگر کو
چیرے ہی سے جائیں گے یہ پھوڑے
عاشق کو یہ چاہیے کہ ہرگز
اندوہ سے ڈر کے منھ نہ موڑے
آجا لب بام کوئی کب تک
دیوار سے اپنے سر کو پھوڑے
جاتے ہیں رقیب کو خط اس کے
کاغذ کے دوڑتے ہیں گھوڑے
غم خوار کو ہے قسم زنہار
غالبؔ کو نہ تشنہ کام چھوڑے
حسرت زدۂ طرب ہے یہ شخص
دم جب کہ بہ وقت نزع توڑے
پانی نہ چوائے اس کے منھ میں
گل مے میں بھگو بھگو نچوڑے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.