سوداے عشق سے دم سرد کشیدہ ہوں
دلچسپ معلومات
۱۸۱۶ء
سوداے عشق سے دم سرد کشیدہ ہوں
شام خیال زلف سے صبح دمیدہ ہوں
دوران سر سے گردش ساغر ہے متصل
خمخانۂ جنوں میں دماغ رسیدہ ہوں
کی متصل ستارہ شماری میں عمر صرف
تسبیح اشک ہاے زمژگاں چکیدہ ہوں
ظاہر ہیں میری شکل سے افسوس کے نشاں
خار الم سے پشت بدنداں گزیدہ ہوں
ہوں گرمی نشاط تصور سے نغمہ سنج
میں عندلیب گلشن نا آفریدہ ہوں
دیتا ہوں کشتگاں کو سخن سے سر تپش
مضراب تار ہاے گلوے بریدہ ہوں
ہے جنبش زباں بدہن سخت ناگوار
خونابۂ ہلاہل حسرت چشیدہ ہوں
جوں بوے گل ہوں گرچہ گراں بار مشت زر
لیکن اسدؔ بوقت گزشتن جریدہ ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.