یاسمین حبیب
غزل 14
اشعار 15
ہمیں بھی تجربہ ہے بے گھری کا چھت نہ ہونے کا
درندے، بجلیاں، کالی گھٹائیں شور کرتی ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جو چلا گیا سو چلا گیا جو ہے پاس اس کا خیال رکھ
جو لٹا دیا اسے بھول جا جو بچا ہے اس کو سنبھال رکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
آتے رہتے ہیں فلک سے بھی اشارے کچھ نہ کچھ
بات کر لیتے ہیں ہم سے چاند تارے کچھ نہ کچھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
خود اپنا ساتھ بھی چبھنے لگا تھا
عجب تنہائی کی عادت ہوئی تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
یہ کمرہ اور یہ گرد و غبار اس کا ہے
وہ جس نے آنا نہیں انتظار اس کا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ویڈیو 4
This video is playing from YouTube