Quiz A collection of interesting questions related to Urdu poetry, prose and literary history. Play Rekhta Quiz and check your knowledge about Urdu!
دلچسپ موضوعات اور معروف شاعروں کے منتخب ۲۰ اشعار
اردو کا پہلا آن لائن کراس ورڈ معمہ۔ زبان و ادب سے متعلق دلچسپ معمے حل کیجیے اور اپنی معلومات میں اضافہ کیجیے۔
معمہ حل کیجیےمعنی
موجد جو نور کا ہے وہ میرا چراغ ہے
پروانہ ہوں میں انجمن کائنات کا
"جب سے ہوا ہے عشق ترے اسم ذات کا" آغا حجو شرف کی غزل سے
نئی اور پرانی اردو و ہندی کتابیں صرف RekhtaBooks.com پر حاصل کریں۔
Rekhtabooks.com کو براؤز کریں۔Quiz A collection of interesting questions related to Urdu poetry, prose and literary history. Play Rekhta Quiz and check your knowledge about Urdu!
ناصر کاظمی (1972-1923) کی شاعری میں آغاز سے ہی عشق کی کار فرمائی نظر آتی ہے۔ وہ ایک جگہ لکھتے ہیں کہ ''عشق، شاعری اور فن یوں تو بچپن سے ہی میرے خون میں ہے۔ لیکن اس ذوق کی پرورش میں ایک دو معاشقوں کا بڑا ہاتھ رہا''۔ پہلا عشق تو انھوں نے محض 13 سال کی عمر میں حمیرہ نام کی ایک لڑکی سے کیا اور دوسرے عشق کو ناصر کاظمی سلمی کے فرضی نام سے یاد کرتے تھے۔
ناصر کاظمی کی پیدایش تو انبالہ میں ہوئی مگر تقسیم ملک کی وجہ سے والدین کو لاہور جانا پڑا۔ ناصر کو ریڈیو پاکستان میں ملازمت مل گئی۔ لاہور میں کافی ہاوؑس کو آباد کرنے والوں میں ناصر کاظمی پیش پیش تھے۔ وہاں احمد مشتاق، انتظار حسین، جیلانی کامران وغیرہ بھی ان کے ساتھ ساتھ ہوتے تھے، جہاں اردو زبان و ادب پر سخت مباحثے ہوتے تھے۔
وہ الفاظ جو گفتگو میں ہزاروں بار بولے جاتے ہیں ان پر غور کریں تو وہ بھی بہت سے روپ دکھاتے ہیں۔ ایسا ہی معاملہ 'نہ' اور 'نا' کا ہے۔
گونجتی ہے تری حسیں آواز
جیسے نادیدہ کوئی بجتا ساز
جاں نثار اختر
نادیدہ یعنی جو نظر نہ آرہا ہو۔ اور اسی سے ملتا جلتا لفظ ہے 'ندیدہ' یعنی لالچی شخص۔ اس کا لفظی مطلب یے، جس نے دیکھا نہ ہو۔ لالچی شخص کسی چیز کو ایسے ہی دیکھتا ہے جیسے اس سے پہلے کبھی اُس نے دیکھی ہی نہ ہو۔ 'نا' دوسرے لفظوں کے ساتھ جڑ کر نفی کا کام کرتا ہے۔ جیسے 'نالائق 'ناخوش' وغیرہ ۔
' نہ ' اور 'نا' اور 'نہیں' کہاں استعمال ہوگا کہاں نہیں اس بارے میں اہل زبان خوب جانتے ہیں ۔ 'نہ' کہاں لکھا اور بولا جائے گا غالب کے اس شعر سے واضح ہے :
نہ سنو گر بُرا کہے کوئی
نہ کہو گر بُرا کرے کوئی
لیکن فلمی شاعری میں جاوید اختر کے لکھے مشہور گانے میں "کچھ نا کہو ۔ کچھ بھی نا کہو" موسیقی کی ضرورت کے تحت لکھا گیا ہے اور کچھ ایسا بُرا بھی نہیں لگتا۔ اب اہل زبان چاہے جو بھی کہیں۔
'نا‘ کا استعمال اردو میں تاکید اور تائید کے لیے بھی ہوتا ہے:
کسی بزرگ کے بوسے کی اک نشانی ہے
ہمارے ماتھے پہ تھوڑی سی روشنی ہے نا
'خامہ بگوش' کون ہے؟ خامہ یعنی قلم اور گوش یعنی کان۔ کان پر قلم رکھنے کو خامہ بگوش کہتے ہیں اور یہ دلچسپ قلمی نام اردو ادب کے ایک بہت قابل محقق، شاعر اور نقاد مشفق خواجہ نے کراچی کے ایک اخبار میں ادبی کالم لکھنے کے لئے اپنایا تھا۔ یہ کالم اپنے شگفتہ اور چبھتے ہوئے جملوں کی وجہ سے بے حد مشہور ہوئے اور بعد میں ایک کتاب "خامہ بگوش کے قلم سے" کے نام سے شائع ہوئے۔ انھوں نے 'لاغر مرادآبادی' کے نام سے ایک دلچسپ کردار تخلیق کیا تھا، جس کی زبانی خامہ بگوش ہند و پاک کے شاعروں اور مصنفوں کی تخلیقات پر دلچسپ تبصرے کرواتے تھے۔ وہ متعدد کتابوں کے مصنف تھے۔ مشفق خواجہ اپنے ذاتی کتابوں کے ذخیرے کے لئے بھی مشہور تھے۔ ان کی لائبریری میں سترہ ہزار سے زیادہ کتابیں تھیں۔ کراچی میں ان کے گھر میں گیارہ کمرے تھے جن میں سے دس میں کتابیں رکھی تھیں، اور ان کی دیکھ بھال کے لئے کئ لوگ مقرر تھے۔ مشفق خواجہ کو فوٹو گرافی کا بھی بہت شوق تھا۔ انھوں نے متعدر کیمروں اور سیکڑوں تصاویر کا بھی ایک ذخیرہ جمع کر رکھا تھا۔
شیریں اور فرہاد کی ایرانی رُومانی داستان میں دودھ کی نہر نکالنے کے لیے اپنے تیشے سے پہاڑ کھود ڈالنے والے فرہاد کو ’’کوہ کَن‘‘ کہا جاتا ہے، یعنی پہاڑ کھودنے والا۔
کام آئی کوہ کن کی مشقت نہ عشق میں
پتھر سے جوئے شیر کے لانے نے کیا کیا
مرزا رفیع سودا
یہ ترکیب فارسی سے اردو میں آئ ہے۔ "کَن‘‘ کا مطلب ہے ’’کھودنے والا‘‘۔ کان میں کھدائی کرنے والے مزدور کو "کان کَن‘‘ ہی کہا جاتا ہے۔ پتھر، لکڑی یا دھات وغیرہ کو کھود کر اس پر نقش و نگار اُبھارنے کو ’’کَندہ کرنا‘‘ کہتے ہیں۔
آدھا یا کونا بھی ’’کَن‘‘ کہلاتا ہے۔ جیسے کن انکھیوں سے یعنی گوشہء چشم سے دیکھنا۔
وہ گو کچھ نہ سنتی، نہ کہتی اُسے
کَن انکھیوں سے پَر دیکھ رہتی اُسے
(مولوی میرحسن ۔ مثنوی ’’سحرالبیان)
’’کارکُن‘‘ بھی فارسی ترکیب ہے۔ کاف پر پیش کے ساتھ ’’کُن‘‘ کا مطلب ہے ’’کرنے والا‘‘۔ ’’کار‘‘ فارسی میں ’’کام‘‘ کو کہتے ہیں۔ ’’کارکُن‘‘ یعنی کام کرنے والا۔ اسی طرح ہے ’’حیران کُن‘‘ حیران کرنے والا اور ’’پریشان کُن‘‘ پریشان کرنے والا ۔
" افشاں" سونے یا سنہری بُرادے کو کہتے ہیں جو عورتیں سنگھار کے طور پر مانگ میں یا ماتھے پر چھڑکتی ہیں۔ خاص طور پر دلہن کی مانگ میں افشاں سجائ یا "چُنی" جاتی تھی ۔ قمر جلالوی کا شعر ہے :
قمرؔ افشاں چُنی ہے رخ پہ اس نے اس سلیقہ سے
ستارے آسماں سے دیکھنے کو آئے جاتے ہیں
اردو میں لفظ 'افشاں' چھڑکنے، جھڑنے یا بکھیرنے کے معنوں میں لاحقے کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے۔ لڑکیوں کے نام "مہر افشاں" (محبت بکھیرنے والی ) اور نور افشاں رکھے جاتے ہیں ۔ کسی شعر میں آسمان کسی کی قبر پر " شبنم افشانی" کرتا ہے تو کہیں کسی کی باتوں سے "گُل افشانی" ہوتی ہے. یعنی پھول بکھیرے جاتے ہیں .
غالب کا مشہور شعر ہے:
پھر دیکھئیے اندازِ گُل افشانیِ گُفتار
رکھ دے کوئی پیمانۂ صہبا مرے آگے
" گُل افشانیِ گُفتار‘‘ کے لیے اردو میں ’’پھول جھڑنے‘‘ کا محاورہ بھی موجود ہے۔ احمد فرازکا ایک شعر بہت مشہور ہوا ہے ۔
سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں
یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں
اور ایک لفظ ہے "اِفشا" جس کے معنی ہیں بھید کھل جانا یا ظاہر ہو جانا۔ اردو شاعری میں ہزاروں اشعار نگاہوں سے رازِ عشق اِفشا ہونے کا حال بیان کرتے ہیں۔ اور جرم کا بھید جاننے کے لئے تھانے میں "تفتیش" بھی کی جاتی ہے ۔
ممتاز شاعروں کا منتخب کلام
Buy Urdu & Hindi books online
A vibrant resource for Hindi literature
A feature-rich website dedicated to sufi-bhakti tradition
A trilingual dictionary of Urdu words
Learn Urdu script & vocabulary anytime.anywhere
The world's largest language festival
Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi
GET YOUR FREE PASS