اے مومینٹ
وہ بیک وقت دو دنیاؤں کا مسافر تھا۔اسے متضاد جوانب کا سفر درپیش تھا ۔ایک ہی وقت میں دو جانب سفر کیسے ممکن ہے؟ ۔۔۔
یہ سوچتے ہوئے وہ کہیں منزلیں طے کر رہا تھااور کہیں سیڑھیاں اتر رہا تھا ۔ایک طرف اندھا کر دینے والی تیز روشنی تھی تو دوسری طرف صبح تڑکے کے نور جیسا اجالا۔۔۔ بار بار اس کے قدم لرز رہے تھے۔وہ خود کو جتنا اس نرم روشنی کی طرف کھنچتا پاتا اتنا ہی تیز روشنی کا ہالہ اس کے گرد تنگ ہونے لگتا۔سنہری جھروکے اسے بلاتے ہوئے محسوس ہوتے تو لبوں پہ بوسے بےقرار ہونے لگتے۔وہ آگے بڑھنا چاہتا تھا مگر اوراق اس کی سماعتوں میں پھڑ پھڑانے لگتے اور یکبارگی اسے محسوس ہوتا کہ زمین زنجیر ہو گئی ہے۔زندگی کے ماہ سال گویا تھے اور وہ چپ۔ اوٹ کے اس پار سوال و جواب کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوچکا تھا اور اس پار نہ ختم ہونے والی مسافت ۔۔۔کسی ایک کا تو انت ہونا چاہئیے اس کے اندر کوئی بڑ بڑایا ۔۔۔
اس نے آنکھ اٹھا کر دیکھا۔وقت (The Time) سلامی کی خاطر جھکا ہوا تھا ۔ اور دروبام مسلسل قیام میں تھے ۔ وہ بھی جہاں کھڑا تھا لرزتا ہوا وہیں بے اختیار سجدہ ریز ہو گیا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.