Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آنکھ مچولی

راجہ یوسف

آنکھ مچولی

راجہ یوسف

MORE BYراجہ یوسف

    میں گھر کی گلی سے مین روڑ پر آگیا۔ اب چوک تک صرف دوسو قدم ہی چلنا تھا کہ زور دار دھماکہ ہوگیا ۔ سامنے سے کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا۔ آسمان تک گردوغبار چھاگیا تھا۔دھماکہ چوک میں ہی ہوگیا تھا۔ بیس لوگ مارے گئے تھے اور سو سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے ۔

    پارک میں کافی بھیڑ تھی۔ میں دوستوں کا انتظار کررہاتھا کہ طارق ہاشمی کی کال آگئی۔

    ’’جلدی ریستورانٹ پہنچ جاؤ۔ ہم اب پارک میں نہیں ریستورانٹ میں مل رہے ہیں۔ جاوید سب کو چائے پلارہا ہے۔‘‘ میں جلدی جلدی پارک سے نکل آیا۔ ابھی ریستورانٹ میں گھسا ہی تھا کہ تڑ تڑ گولیاں چلنے کی آواز سے ماحول گھونج اٹھا۔ ہم سبھی ریستورانٹ کی کرسیوں اور ٹیبلوں کی آڑ لے کر چھپنے لگے۔ پارک میں کئی خواتین اور بچوں کی لاشیں خون میں لت پت ہورہی تھیں۔

    سجادنے گاڑی روکی اور مجھے اشارے سے بلایا۔ میں اس کے ساتھ گاڑی میں بیٹھ گیا ۔ ابھی ہم سودوسوگزہی آگے چلے گئے کہ پیچھے بم پھٹا۔ چاروں اور دھول ہی دھول اڑ رہی تھی۔

    مانو پچھلے بیس برسوں سے زندگی اور موت آپس میں آنکھ مچولی کھیل رہے ہیں۔ کبھی زندگی آگے، موت پیچھے ،کبھی موت آگے اور زندگی پیچھے۔

    حسب معمول آج میں پھرگھر کی گلی سے مین روڑ کی طرف جارہاتھا ۔۔۔ اور ۔۔۔ موت گلی کی نکڑ پر پوزیشن سنبھالے کھڑی تھی ۔۔۔

    سید تحسین گیلانی اور مصنف کے شکریہ کے ساتھ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے