Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

الگنی کی تلاش میں بھٹکتا پیار

عامر صدیقی

الگنی کی تلاش میں بھٹکتا پیار

عامر صدیقی

MORE BYعامر صدیقی

    ’’جھاگ نہیں بن رہا ۔‘‘

    ’’تھوڑا پاؤڈر اور ڈالو نا۔‘‘

    ’’بہت جھاگ بن جائے گا۔‘‘

    ’’تمہارا کیا جاتا ہے ۔‘‘

    ’’میرا کیا جائے گا؟ میرا ہی تو جاتاہے ۔۔۔‘‘

    اچھااسے بھی دھو ڈالواوراسے بھی۔‘‘

    ’’جھاگ مرجائے گا ۔۔۔‘‘

    ’’کام چل جائے گا۔ ‘‘

    ’’بہت مشکل ہے۔ویسے بھی الگنی چھوٹی ہے۔‘‘

    ’’الگنی بڑی کےو دیتا ہوں۔‘‘

    ’’مگر جھاگ کا کیا؟اوراب پاؤڈر بھی نہیں۔‘‘

    ’’تم کیا ان سے دھوتی ہو۔‘‘

    ’’کون میں ؟ اور کس سے بھلا۔تم کیا سمجھے؟‘‘

    ’’میں سمجھا۔۔۔‘‘

    ’’کیا سمجھے؟‘‘

    ’’ارے جھاگ نیچے گر رہا ہے ۔‘‘

    ’’کچھ نہیں، لاؤکیا دھونا ہے،کیازندگی؟‘‘

    ’’رائیگاں گئی۔‘‘

    ’’قسمت؟‘‘

    ’’وہ تو پھوٹی نکلی۔‘‘

    ’’روپیہ پیسہ۔‘‘

    ’’ہاتھوں کا میل تھا۔ سواتار پھینکا۔‘‘

    ’’توجوانی۔‘‘

    ’’اسے ادھارپرلیا تھا، واپس کردی۔‘‘

    ’’عزت۔‘‘

    ’’ٹکے بھاؤ بیچ دی۔‘‘

    ’’شہرت۔‘‘

    ’’بہت داغدار ہے۔تمہارے بس کی بات نہیں۔‘‘

    ’’پھرحوصلے کا کیا۔‘‘

    ’’ماند پڑ گیا۔‘‘

    ’’اورجذبات۔‘‘

    ’’ان کا رنگ پھیکا پڑگیاہے۔‘‘

    ’’حسن ہی سہی۔‘‘

    ’’اب کہاں، ناپید ہوچکا۔‘‘

    ’’بشاشت۔‘‘

    ’’اس پرحالات کا پکا رنگ چڑھ چکاہے ۔اب یہ نہ اترے گا۔‘‘

    ’’تو پھر اپنی کھال ہی اتار کردو۔‘‘

    ’’کئی بار اتاری جا چکی، اب اتاری تو پھٹ جائے گی۔‘‘

    ’’جب کچھ دھلوانا ہی نہیں تو اتنا جھاگ کیوں بنوایا؟‘‘

    ’’پیار کو جو دھلوانا تھا۔‘‘

    ’’فقط ایک پیارکو؟‘‘

    ’’ہاں۔‘‘

    ’’پکا۔‘‘

    ’’پکااورہاں خوب رگڑ رگڑ کر دھونااور اچھی طرح نچوڑنا۔‘‘

    ’’ارے کتنا گندہ ہے۔‘‘

    ’’ہاں صدیوں سے یونہی جوپڑا تھا، کسی الگنی کی تلاش میں۔‘‘

    سید تحسین گیلانی اور مصنف کے شکریہ کے ساتھ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے