اشرفیاں
مجھ جیسا اندھا فقیر تمھیں کیا کہانی سنائے؟
اچھا سنو!
ایک بار کوئی میرا ہاتھ پکڑ کے اسمبلی کے پاس چھوڑ آیا۔
میں راستے میں بیٹھ گیا۔
معزز ارکان قریب سے گزرتے رہے،
اشرفیاں پھینکتے رہے۔
انسان کا جیسا کردار ہوتا ہے، اس کے مطابق دان کرتا ہے۔
کچھ دیر میں کشکول بھر گیا۔
میں لاٹھی سے سڑک ٹٹول ٹٹول کر تندور تک پہنچا
اور پہلی بار روٹی مانگنے کے بجائے خریدنے کا فیصلہ کیا۔
اپنا کشکول وہاں الٹ دیا۔
تندور والے نے ایک روٹی دے کر کہا،
’’بابا! میرے لیے دعا کرنا۔
ویسے کشکول میں سارے سکے کھوٹے ہیں۔‘‘
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.