بونگ کی بوٹی
وہ دیر سے کھڑی تھی ایک دم خاموش۔ اورلوگ ایک ایک کرکے فارغ ہوتے چلے جا رہے تھے ۔
پٹھ، چانپیں،ڈکری
روکھی،سوکھی، چربیلی
دل ،گردے، کلیجی
قصاب کے مشاق ہاتھ بڑی پھرتی سے چل رہے تھے ۔۔۔گوشت کے لوتھڑوں کی زائد چربی الگ کرتے ،پٹھوں اور غدودوں کو پرے پھینکتے، ہڈیاں نکالتے، آرڈر کے مطابق تولتے اور پسند کے مطابق بوٹیاں یا قیمہ بناتے ہوئے ۔ وہ گویا ایک مشین کی شکل ہی اختیار کر گیا تھا ، ایک ایسی مشین ،جوپسینے سے شرابور ہونا بھی جانتی تھی۔۔۔ا س کی کشادہ پیشانی پر موتیوں کی لڑیاں ابھر آئیں تھیں اور اس کی بغلوں کو گیلا کرتے ہوئے اس کا مہین کرتا، اس کے توانا جسم سے چپک گیا تھا ، کھلے گریبان سے جھلکتا چاندی کا بڑا سا تعویز، اس کی ہر ایک جنبش کا ساتھی بن گیا تھا۔۔۔
’’ہاں بی بی تمہیں کیا چاہئے۔‘‘ ننھے قصائی نے ٹٹولتی نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے کہا ، پھراپنا چھرا اٹھاتے اور اسے صاف کرتے ہوئے آگے کی جانب جھک گیا۔ تعویز ،نصف النہار کی کرنوں میں جھلملااٹھا تھا۔۔۔
اب وہ دکان پر اکلوتی گاہک بچی تھی۔ گرم گرم ران کے پھڑکتے گوشت سے اپنا گال لگائے لگائے ، اس نے اپنی آنکھوں کو نیم وا کیا اورلرزتی آ واز میں بولی۔’’مجھے بونگ کی بوٹی چائیے، نلی کے ساتھ۔اور دیکھو مجھے چھچھڑے بالکل نہیں چلتے۔‘‘
سید تحسین گیلانی اور مصنف کے شکریہ کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.