دکھن
زیادہ پیدل چلنا پڑتا تھا تو مجھے رونا آجاتا تھا۔
موٹرسائیکل خریدی تو پیدل چلنے کی عادت ختم ہوگئی۔
موٹرسائیکل بیچنی پڑی تو پیدل چلنا دشوار ہوگیا۔
ایک دن اسپتال جانا تھا۔
اتفاق سے اس رُوٹ کی بس نہیں ملی۔
کافی پیدل چل کر اسپتال پہنچا۔
ٹانگیں اکڑ رہی تھیں، پیر دُکھ رہے تھے۔
میں وہاں جاکر انتظار گاہ میں بیٹھ گیا۔
میرے برابر میں بیٹھے ہوئے شخص نے کہا،
’’آج تو چل چل کر کندھے دُکھ گئے۔‘‘
میری ہنسی نکل گئی۔ میں نے کہا،
’’چل چل کر تو پیر دُکھتے ہیں۔‘‘
پھر میری نظر اس کی بیساکھیوں پر پڑی۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.