Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دکھن

MORE BYمبشر علی زیدی

    زیادہ پیدل چلنا پڑتا تھا تو مجھے رونا آجاتا تھا۔

    موٹرسائیکل خریدی تو پیدل چلنے کی عادت ختم ہوگئی۔

    موٹرسائیکل بیچنی پڑی تو پیدل چلنا دشوار ہوگیا۔

    ایک دن اسپتال جانا تھا۔

    اتفاق سے اس رُوٹ کی بس نہیں ملی۔

    کافی پیدل چل کر اسپتال پہنچا۔

    ٹانگیں اکڑ رہی تھیں، پیر دُکھ رہے تھے۔

    میں وہاں جاکر انتظار گاہ میں بیٹھ گیا۔

    میرے برابر میں بیٹھے ہوئے شخص نے کہا،

    ’’آج تو چل چل کر کندھے دُکھ گئے۔‘‘

    میری ہنسی نکل گئی۔ میں نے کہا،

    ’’چل چل کر تو پیر دُکھتے ہیں۔‘‘

    پھر میری نظر اس کی بیساکھیوں پر پڑی۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے