Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دوسرے نمبر کا شہری

ڈاکٹر صبیحہ ناہید

دوسرے نمبر کا شہری

ڈاکٹر صبیحہ ناہید

MORE BYڈاکٹر صبیحہ ناہید

    زندگی کی چالیس بہاریں دیکھ چکی وہ ۔۔۔جب 43 ڈگری سیلسیس گرمی کی تمازت بھری دوپہر میں الکٹرک رکشہ پر بیٹھی تو اس کے ہاتھ میں جہاں دہلی یو نیورسٹی کے ایڈ ہاک اسسٹنٹ پروفیسر کی پوسٹ کے لئے اپلائی کرنے کی غرض سے اپنے میٹرک سے پی ایچ ڈی تک کی ڈگری کے اوریجنل سرٹیفیکٹس تھے ۔۔۔جس کی اسے فو ٹو کاپی کرانی تھی ۔۔۔سی ڈی بھی بنوانی تھی ۔۔۔وہیں مکسی کا ڈھکن ۔۔۔جس کا ربر بدلنا تھا ۔۔۔پرانی گیس لائٹر ۔۔۔جس کی مرمت کرانی تھی ۔۔۔گھرکے خردو نوش کی اشیا کی لسٹ اور سبزیوں کی لسٹ۔۔۔بھی تھی۔

    وہ راستے بھر یہی سوچتی جا رہی تھی کہ مزدوری کرنے والی وہ عورت ۔۔۔جو اپنے بچے کو ٹوکری میں سلا کر اینٹ اور گارا ڈھوتی ہے ۔۔۔ساتھ میں شوہر کے لنچ کی پوٹلی بھی لاتی ہے ۔۔۔ شام میں جاکر رات کے کھانے کا بھی انتظام کرتی ہے ۔۔۔شراب کے نشے میں ڈگمکاتے ہوئے شوہر کو اپنے کندھے کا سہارا بھی دیتی ہے۔۔۔اس کی گالی اور مار بھی سہتی ہے۔۔۔

    اتنا سب کچھ کے باوجود ۔۔۔اسے آدھی مزدوری کیوں ملتی ہے۔۔۔یہ عورت ذات دوسرے نمبر کا شہری کیوں گردانی جاتی ہے ۔۔۔؟آخر کیوں؟؟؟

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے