دوسرے نمبر کا شہری
زندگی کی چالیس بہاریں دیکھ چکی وہ ۔۔۔جب 43 ڈگری سیلسیس گرمی کی تمازت بھری دوپہر میں الکٹرک رکشہ پر بیٹھی تو اس کے ہاتھ میں جہاں دہلی یو نیورسٹی کے ایڈ ہاک اسسٹنٹ پروفیسر کی پوسٹ کے لئے اپلائی کرنے کی غرض سے اپنے میٹرک سے پی ایچ ڈی تک کی ڈگری کے اوریجنل سرٹیفیکٹس تھے ۔۔۔جس کی اسے فو ٹو کاپی کرانی تھی ۔۔۔سی ڈی بھی بنوانی تھی ۔۔۔وہیں مکسی کا ڈھکن ۔۔۔جس کا ربر بدلنا تھا ۔۔۔پرانی گیس لائٹر ۔۔۔جس کی مرمت کرانی تھی ۔۔۔گھرکے خردو نوش کی اشیا کی لسٹ اور سبزیوں کی لسٹ۔۔۔بھی تھی۔
وہ راستے بھر یہی سوچتی جا رہی تھی کہ مزدوری کرنے والی وہ عورت ۔۔۔جو اپنے بچے کو ٹوکری میں سلا کر اینٹ اور گارا ڈھوتی ہے ۔۔۔ساتھ میں شوہر کے لنچ کی پوٹلی بھی لاتی ہے ۔۔۔ شام میں جاکر رات کے کھانے کا بھی انتظام کرتی ہے ۔۔۔شراب کے نشے میں ڈگمکاتے ہوئے شوہر کو اپنے کندھے کا سہارا بھی دیتی ہے۔۔۔اس کی گالی اور مار بھی سہتی ہے۔۔۔
اتنا سب کچھ کے باوجود ۔۔۔اسے آدھی مزدوری کیوں ملتی ہے۔۔۔یہ عورت ذات دوسرے نمبر کا شہری کیوں گردانی جاتی ہے ۔۔۔؟آخر کیوں؟؟؟
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.