فیصلہ
ایک گھنٹے کو گزرے پورا ایک گھنٹہ ہو چکا تھا اور پورے ایک گھنٹے سے وہ اس منظر کو تکے جا رہا تھا ۔ وہ منظر جو سامنے تھا ، کالے گہرے بادلوں سے گرتا کالا رس اور زمین پر جل تھل کالا سیال بہتا منظر ! وہاں کوئی ذی روح نہیں تھا ، ہاں وہاں سناٹا تها جو اس منظر سے نکل کر اس کے بدن میں سرائیت کر چکا تھا۔ اسی منظر میں وہاں دور ایک قدرے جهکا ہوا برگد کا درخت تھا جو صدیاں اندر اتارے بوجھ سے لدا سسکیاں لیتا محسوس ہو رہا تھا۔
اس نے غور سے دیکھا تو اس کی جڑوں میں کچھ سانپ پهن پھیلائے کھڑے تھے جیسے وہاں کوئی خزانہ مدفون ہو لیکن پاس ہی ایک ہڈیوں کا ڈھانچہ اس سارے منظر میں حیران کن تھا جس کی آنکھیں زندہ تھیں۔۔۔ اس سارے منظر میں صرف وہ ہی زندہ تھیں وہ زندہ آنکھیں لیکن۔۔۔ لیکن یہ کیا بہت زیادہ غور پر یہ اس کا بات اندازہ لگانا مشکل ہو رہا تھا کہ وہ آنکھیں زندہ تھیں بھی یا نہیں۔ لیکن آنکھیں تو جاگ رہی تھیں ۔ کیسے ؟ یہ طے کرنا مشکل تھا ۔
یہ سارا منظر ایک دریا کنارے کا تھا اس دریا میں بہتا سیال کالا گاڑھاپانی نما اس پورے منظر کو اور ہیبت ناک بنا رہا تھا۔ اس نے غور کیا تو دریا رکا ہوا تھا اور اس کی سطح سیال پر سرخ کائی کی دبیز تہہ میں کوئی ننھی منی مخلوق رینگ رہی تھی جن پر انسان ہونے کا گمان ضرور ہوتا اگر ان سب کے ہاتھوں میں امن کا پرچم نہ ہوتا۔ وہ شاید اس جزیرے کی مخلوق تھی۔ وہ اس منظر کو گھنٹوں تلک دیکھتا رہا۔اب اس کی پیاس شدید ہو رہی تھی۔ آخر اس نے فیصلہ کر ہی لیا اور ایک لاکھ ڈالرز میں وہ پینٹنگ خرید لی ۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.