گناہ
شراب بندی کی تحریک کا لیڈر بیمار ہو گیا۔ ڈاکٹر نے علاج سے مایوس ہو کر کہا۔’’تم شراب پیو۔‘‘
لیڈر نے کہا۔ ’’ڈاکٹر! میں اصول کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔‘‘
ڈاکٹر نے جواب دیا۔ ’’تو زندگی سے ہاتھ دھو لو۔‘‘ ڈاکٹر چلا گیا۔ لیڈر کی بیوی نے شراب کی بوتل سے شراب انڈیل کر لیڈر کو دی۔ ایک سانس میں بغیر سوڈا ملائے وہ چڑھاگیا پھر اور مانگی اور ملی ، اور چڑھا گیا، پھر اور مانگی، پھر چڑھا گیا۔
بیوی کو غصہ آ گیا اس نے جھنجلا کر کہا۔ ’’اب نہیں دی جائے گی۔‘‘
’’کیوں؟‘‘ لیڈر نے پوچھا۔
’’بہت دیر ہوگئی۔‘‘
’’ہو جانے دو۔‘‘
’’ڈاکٹر کے سامنے اتنی پرہیزگاری کی کیا وجہ تھی؟‘‘
’’میں شراب بندی کا لیڈر ہوں شراب بندی میرا اصولِ زندگی ہے۔ ڈاکٹر سے شراب پینے کا اقرار گناہ تھا۔‘‘
’’اور یہ میرے ہاتھ سے پینا گناہ نہیں۔‘‘
’’نہیں، گناہ وہ ہے جس سے لوگ واقف ہو جائیں۔‘‘
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.