Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گناہ

MORE BYقدوس صہبائی

    شراب بندی کی تحریک کا لیڈر بیمار ہو گیا۔ ڈاکٹر نے علاج سے مایوس ہو کر کہا۔’’تم شراب پیو۔‘‘

    لیڈر نے کہا۔ ’’ڈاکٹر! میں اصول کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔‘‘

    ڈاکٹر نے جواب دیا۔ ’’تو زندگی سے ہاتھ دھو لو۔‘‘ ڈاکٹر چلا گیا۔ لیڈر کی بیوی نے شراب کی بوتل سے شراب انڈیل کر لیڈر کو دی۔ ایک سانس میں بغیر سوڈا ملائے وہ چڑھاگیا پھر اور مانگی اور ملی ، اور چڑھا گیا، پھر اور مانگی، پھر چڑھا گیا۔

    بیوی کو غصہ آ گیا اس نے جھنجلا کر کہا۔ ’’اب نہیں دی جائے گی۔‘‘

    ’’کیوں؟‘‘ لیڈر نے پوچھا۔

    ’’بہت دیر ہوگئی۔‘‘

    ’’ہو جانے دو۔‘‘

    ’’ڈاکٹر کے سامنے اتنی پرہیزگاری کی کیا وجہ تھی؟‘‘

    ’’میں شراب بندی کا لیڈر ہوں شراب بندی میرا اصولِ زندگی ہے۔ ڈاکٹر سے شراب پینے کا اقرار گناہ تھا۔‘‘

    ’’اور یہ میرے ہاتھ سے پینا گناہ نہیں۔‘‘

    ’’نہیں، گناہ وہ ہے جس سے لوگ واقف ہو جائیں۔‘‘

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے