Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

انعام

MORE BYمبشر علی زیدی

    میں جس سرکاری دفتر میں کام کرتا ہوں،

    وہاں خواب خریدے جاتے ہیں۔

    کچھ شہری اپنے خواب کوڑیوں کے مول بیچ دیتے ہیں۔

    کچھ خوابوں کے بدلے اشرفیاں دی جاتی ہیں۔

    گزشتہ ہفتے ایک نوجوان نے سنایا،

    ’’میں نے خواب دیکھا ہے کہ

    وڈیروں کی زمینیں چھین کر غریب ہاریوں میں بانٹ دی گئیں۔‘‘

    یہ انعامی خواب قرار پایا۔

    کل میں نے اپنے افسر سے پوچھا،

    ’’اس نوجوان کو کیا انعام ملا؟‘‘

    افسر نے کہا،

    ’’بڑے خواب دیکھنے والوں کو بطور انعام

    بڑی تنخواہ پر سرکاری ملازمت دے دی جاتی ہے۔

    پھر وہ کبھی خواب دیکھنے کے قابل نہیں رہتے۔‘‘

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے