انعام
میں جس سرکاری دفتر میں کام کرتا ہوں،
وہاں خواب خریدے جاتے ہیں۔
کچھ شہری اپنے خواب کوڑیوں کے مول بیچ دیتے ہیں۔
کچھ خوابوں کے بدلے اشرفیاں دی جاتی ہیں۔
گزشتہ ہفتے ایک نوجوان نے سنایا،
’’میں نے خواب دیکھا ہے کہ
وڈیروں کی زمینیں چھین کر غریب ہاریوں میں بانٹ دی گئیں۔‘‘
یہ انعامی خواب قرار پایا۔
کل میں نے اپنے افسر سے پوچھا،
’’اس نوجوان کو کیا انعام ملا؟‘‘
افسر نے کہا،
’’بڑے خواب دیکھنے والوں کو بطور انعام
بڑی تنخواہ پر سرکاری ملازمت دے دی جاتی ہے۔
پھر وہ کبھی خواب دیکھنے کے قابل نہیں رہتے۔‘‘
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.