Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مردوں کا معاشرہ

سید ماجد شاہ

مردوں کا معاشرہ

سید ماجد شاہ

MORE BYسید ماجد شاہ

    کاش !میں پوری بات سن سکتا ۔

    ایک آزاد مرد اورایک آزاد عورت کیفے میں بیٹھے جھگڑ رہے تھے ۔

    میرا ویٹر ہونا مجھے یہ حق دیتا تھا کہ میں ان کے قریب جا سکتا تھا۔ عورت کہتی تھی جنت میں ہمارا کیا ہے؟ حوریں، غلمان،نہریں اور سب باغ وغیرہ تمھارے لیے ہیں۔یہاں بھی چار چار عورتوں کا حق تمھارے پاس ہے۔

    میں یہاں ایسی باتیں تقریبا روز سنتا تھا۔لیکن وہ آزاد مرد کچھ نیا کہہ رہا تھا۔ وہ مسلسل ایک بات پر زور دے رہا تھا کہ جنت تم عورتوں نے بنائی ہے۔جنت کی بینی فشری تم ہو۔ جنت میں جانے کی خواہش نے مرد سے کیا کیا کام نہیں لیے ؟ یہ تمھاری تخلیق ہے۔جس سے تم نے اس منہ زور بے وقوف کو نکیل ڈال رکھی ہے۔جو بھی ہو مرد جنت تخلیق نہیں کر سکتا،اگر وہ تخلیق کرتا تو تمھارا حق ضرور رکھتا۔۔۔

    کاش !میں اس کی کچھ اوردلیلیں بھی سن سکتا۔

    سید تحسین گیلانی اور مصنف کے شکریہ کے ساتھ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے