مردوں کا معاشرہ
کاش !میں پوری بات سن سکتا ۔
ایک آزاد مرد اورایک آزاد عورت کیفے میں بیٹھے جھگڑ رہے تھے ۔
میرا ویٹر ہونا مجھے یہ حق دیتا تھا کہ میں ان کے قریب جا سکتا تھا۔ عورت کہتی تھی جنت میں ہمارا کیا ہے؟ حوریں، غلمان،نہریں اور سب باغ وغیرہ تمھارے لیے ہیں۔یہاں بھی چار چار عورتوں کا حق تمھارے پاس ہے۔
میں یہاں ایسی باتیں تقریبا روز سنتا تھا۔لیکن وہ آزاد مرد کچھ نیا کہہ رہا تھا۔ وہ مسلسل ایک بات پر زور دے رہا تھا کہ جنت تم عورتوں نے بنائی ہے۔جنت کی بینی فشری تم ہو۔ جنت میں جانے کی خواہش نے مرد سے کیا کیا کام نہیں لیے ؟ یہ تمھاری تخلیق ہے۔جس سے تم نے اس منہ زور بے وقوف کو نکیل ڈال رکھی ہے۔جو بھی ہو مرد جنت تخلیق نہیں کر سکتا،اگر وہ تخلیق کرتا تو تمھارا حق ضرور رکھتا۔۔۔
کاش !میں اس کی کچھ اوردلیلیں بھی سن سکتا۔
سید تحسین گیلانی اور مصنف کے شکریہ کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.