Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تماشائی

مبشر علی زیدی

تماشائی

مبشر علی زیدی

MORE BYمبشر علی زیدی

    بھڑکیلی شوخ رنگ والی شرٹ۔

    بہت مختصر سا اسکرٹ۔

    پیروں سے اٹھ کر اسکرٹ میں گم ہو جانے والے چست موزے۔

    اونچی ایڑی کے سینڈل۔

    کانوں میں چمکتی بالیاں، ہاتھوں میں کھنکتے کڑے۔

    اس کے ہاتھ کسی مشین جیسی تیزی سے چل رہے تھے۔

    کبھی ہونٹ رنگے جا رہے تھے، کبھی غازہ لگایا جا رہا تھا۔

    خود کو سنوارنے کا عمل قابل رشک مہارت سے جاری تھا۔

    کام مکمل کر کے اس نے آئینے میں اپنا سراپا تنقیدی نگاہوں سے دیکھا۔

    اسی وقت اس کی نظر عقب میں موجود بچے کے عکس پر پڑی۔

    حیرت سے دیکھنے والے بچے کے منھ سے نکلا،

    ’’ڈیڈی!‘‘

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے