ضعیف النسب
ہم پہنچ گئے اب دیکھو !
ہائے عجیب مناظر ہیں !!
ارے وہ اس کے ہاتھ کاٹ کر لے گئے !
تم کیوں گھورتے ہو؟
وہ تو اس کی زبان بھی کاٹ کر لے جا چکے ہیں !! اور اس کی جیبوں سے بھی خون بہہ رہا ہے۔
سوچو مت!
یہ دیکھو جسموں کی منڈی، بھٹکے بدن ، اور اس وادی سرخ کا منظر تو دیکھو۔۔۔
آئینہ ممنوع ہے کیا اس بستی میں ۔۔۔؟؟
کیا یہ لوگ ہیں ؟؟
لوگ نہیں ، کچھ آنکھیں ہیں مسخ شدہ آنکھیں ۔۔۔
اوہو کیا بات کرتے ہو وہ دیکھو لوگ گلے مل رہے ہیں تپاک سے ۔ راز و نیاز میں مصروف ہیں مسکرا بھی رہے ہیں ہاہا ۔۔۔ ہاں لگ تو ایسا ہی رہا ہے۔
مجھے اس کہانی سے باہر نکالو
مجھے خوف آ رہا ہے۔ ڈرو نہیں وہ دیکھو لوگ عبادت میں مصروف ہیں ۔۔۔
آنکھیں کھولو وہ دیکھو ۔۔۔
ہاں دیکھ رہا ہوں ۔لیکن یہ کیا ان سب کے منہ سے خون کیوں ٹپک رہا ہے ؟؟
اف کتنی ناگوار بو ہے جیسے جلا ہوا کچا گوشت
شاید کوئی خاص دن ہے آج
سب ایک بار پھر گلے مل رہے ہیں
غورسے دیکھو
وہ الگ ہوتے ہی بھیڑیوں میں بدل گئے ہیں
ان کی پشتیں دیکھو جن سے خون بہہ رہا ہے
ہاں وہ تو ٹھیک
لیکن یہ سب تو قہقہے لگا رہے ہیں
ہاں
کیونکہ !! یہ سب ابن المنافقین ہیں
چلو چلیں واپس !!! ہمیں نہیں رہنا اس دنیا میں
اب کہاں جائیں گے ؟؟؟
وہاں بھی یہ درندہ نما پہنچ چکے ہیں !!!!
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.