ظہور
مجھے آج خود میں قید ہوئے سات سو برس ہو چکے تھے ۔
میں کسی پر آشکار نہ ہو سکا خود پر بھی نہیں ۔ میرے اندر وہ کون تھا جو مجھے سہارا دیے ہوئے تھا مجھے زندہ رکھے ہوئے تھا ۔لیکن کیا میں واقعی کہیں تھا یا مجھ میں واقعی کوئی تھا ؟؟
ایسے کئی سوال برسوں سے مجھ میں سسک رہے تھے ۔
کیا مجھے حسن کا ادارک تھا؟
کیا میں جمالیاتی مسرت کو پہچان سکا ؟
کیا کوئی میرا غمزاد ہے جو مجھ میں زنجیر بکف ہے یہ جو میرے اندر
Aesthetic Pleasure
حسن کو
جملہ انسانی حسیات کی مدد سے محسوس کرواتا رہا ہے وہ ہےکون ؟؟؟
یہ وہ تو نہیں جو ساری کہانی سارے کرداروں کا خالق ہے ۔
یہ وہ ہی ہے جو ایک سوال ہے ۔
لیکن میں نے اس سے بارہا پوچھا کہ ۔
مطلق حسن کیا ہے ۔۔؟؟
( The Absolute Beauty )
لیکن جواب ندارد
ہاں لیکن مجھے قوسوں، لفظوں ، خطوط و اقلیدس میں اس نے ہمہ وقت الجھائے رکھا ۔
پھر ایک دن وہ مخاطب ہوا
سنو بالک!
جانتے ہو محبت کیا ہے ؟؟
ایک اسرار ہے جو چاروں جانب اپنے تمام تر وجود کے ساتھ موجود ہے ۔ جو پردہ در پردہ ۔بےکنار ۔نقاب در نقاب شیشہء ادراک پر لامحدود گہرائیوں کے ساتھ بنا وجود کے موجود ہے ۔
ہاتھ آگے بڑھاؤ
اب دیکھو ۔۔۔
اور اپنے جنم کے لیے تیار ہو جاؤ۔۔۔
پھر کیا تھا ۔۔۔
آنکھ کھلتے ہی میں نے خود کو ایک پانی کے کنوئیں میں آلتی پالتی مارے پایا ۔۔۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.