آئینۂ سکندری
سکندراورایران کے بادشاہ دارا کے درمیان کئ جنگیں ہوئیں لیکن سکندردارا کی تدبیروں کی وجہ سے شکست کھا جاتا تھا۔ دارا جام جہاں نما کی مدد سے سکندرکی تمام نقل وحرکت اورتیاریوں سے آگاہ ہوجاتا اورسکندرکی تمام تیاریاں دھری کی دھری رہ جاتیں۔ آخرکاراس نے حکومت کے مدبروں اورسائنس دانوں کی مدد سے شہراسکندریہ کے ساحل پرایک آئینہ بنانے میں کامیابی حاصل کرلی، جس سے وہ دشمن کی نقل وحرکت اورسربستہ رازوں سے آگاہی حاصل کرسکے۔ یہ آئینہ سکندرنےایک اونچے مینارپرنصب کرایا تھا، اس آئینے کی مدد سے دشمن کی نقل وحرکت کا اندازہ سومیل کی مسافت سے ہوجاتا تھا ۔ اس تلمیح کا استعمال ان اشعار میں دیکھئے۔
سکندر کیوں نہ جاوے بحر حیرت میں کہ مشتاقاں
تمہارے مکھ اگے درپن کوں درپن کر نہیں گنتے
ولی دکنی
خاک آئینۂ سے ہے نام سکندر روشن
روشنی دیکھتا گردل کی صفائی کرتا
ذوق
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.