پیرہن یوسف
پیرہن یوسف کی تلمیح تین واقعات سے منسلک ہے، شعرادب میں ان تینوں واقعات کو تلمیحی طورپر برتنے کیلئے اس کا استعمال ہوا ہے۔
(۱) یوسف کو ان کے بھائیوں نے کنویں میں ڈال دیا تھا اوران کی قمیص کسی جانور کےخون سے آلودہ کرکے حضرت یعقوب کے پاس لے آئے اور کہنے لگے کہ ہم نے یوسف کو سامان کی حفاظت کیلئے پیچھے چھوڑ دیا تھا اورہم دوڑمیں مشغول ہوگئے کہ اچانک بھیڑیا آیا اور یوسف کو کھا گیا۔ حضرت یعقوب حقیقت حال تک فورا پہنچ گئے کہ پیرہن یوسف خون آلودہ تھا لیکن کہیں سے پھٹا ہوا نہیں تھا۔ حضرت یعقوب سمجھ گئے کہ ان لوگوں نے یوسف کے ساتھ مکرکیا ہے۔ بیٹے کے چلےجانے کےاس غم میں حضرت یعقوب کی بینائی بھی چلی گئی۔
(۲) زلیخا حضرت یوسف پرعاشق ہوگئی تھی۔ حضرت یوسف زلیخا کے دام فریب سے نکلنے کیلئے دروازے کی طرف بھاگے، زلیخا ان کے تعاقب میں دوڑی۔ اس چھین جھپٹ میں یوسف کا کرتا پیچھے سے پھٹ گیا تھا ۔ یہی کرتا بالآخران کی پاکیزگی کی علامت بنا۔
(۳) حضرت یوسف کے بھائی مصرسے ان کا کرتا لے کرحضرت یعقوب کے پاس آئے ۔ یوسف کے کرتے کو آنکھوں پر پھیرنے سےان کی بینائی واپس آگئی تھی ۔ ان واقعات کو تلمیحی طور پر ان اشعار میں برتا گیا ہے۔
قصۂ یوسف دکھو بے رحمی یاراں دکھو
پیرہین باس دکھو دیدۂ یعقوب دکھو
قلی قطب شاہ
کیا سوجھے اسے جس کے ہو یوسف ہی نظر میں
یعقوب بجا آنکھوں سے معذور ہوا ہے
میر تقی میر
جہاں میں قصۂ یوسف ہے آئینہ کہ پسر
پدر کا درد نہ مہر برادری جانے
سودا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.