روزجزا / روزحشر
مذہب اسلام کے مطابق دنیا کی میعاد ایک مقررہ وقت تک ہے۔ اس کے بعد یہ ساری کائنات ختم کردی جائے گی اورانسانوں کواس دنیا میں کئے گئے ان کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا جس نے جیسے اعمال اس دینا میں کئے ہوں گے اسی کےمطابق اس کے لیے جزا وسزا کا فیصلہ ہوگا اسی لئے قیامت کے دن کو روزجزا، روزسزا، روزحشر، اورروزعدل بھی کہا گیا ہے۔ قرآن میں قیامت کے حوالے سے بہت سی تفصیلات موجود ہیں۔ قیامت کا دن انسانوں کے لیے مشکلات سے پرہوگا اوراس کی میعاد بھی بہت طویل ہوگی، یہ روایت بھی ہے کہ اس دن سورج بہت نزدیک آجائے گا اورگناہ گار لوگ اس کی تمازت سے بے حال ہوں گے۔
جس میدان میں میزان عدل نصب کی جائے گی اسے میدان حشراور عرصۂ محشرکے نام سے جانا جاتا ہے۔ شعرانےان تلمیحات کے استعمال سے بہت سے نئے مضامین پیدا کئے ہیں۔ اورقیامت کے دن کی ان سختیوں کوعشق میں ہجرووصال کی کیفیتوں سے جوڑ دیا ہے۔ ان اشعار میں ان تلمیحات کا استعمال بہت خوبصورتی کے ساتھ کیا گیا ہے۔
اےروزحشر کچھ شب ہجراں بھی کم نہیں
بدنام ہوجہاں میں تیری بلاعبث
مومن خاں مومن
حشرکا خوف ولی کو تو نہیں ہے واللہ
ہے شفاعت جو وہاں احمد مختارکے ہاتھ
ولی دکنی
آگ ہوئی ہے بقدرنیزہ بلند
شمع نہیں آفتاب محشر ہے
ولی دکنی
جلوۂ رخ آفتاب حشر سے کچھ کم نہیں
شور محشرہے تری اٹھتی جوانی کا جواب
فانی بدایونی
بولو کہ شورحشر کی ایجاد کچھ تو ہو
بولو کہ روزعدل کی بنیاد کچھ تو ہو
فیض احمد فیض
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.