طور
حضرت موسیٰ نے مدین شہر میں ایک لمباعرصہ گزارا، اپنے قیام کے دوران ہی وہ اپنے خسرکے مویشیوں کی گلہ بانی کرتے رہے۔ ایک دن موسیٰ اہل وعیال کے ساتھ بکریاں چراتے چراتے مدین سے کافی دورنکل گئے اورچلتے چلتے ایک پہاڑکی وادی میں جا پہنچے۔ اسی پہاڑ کوکوہ سینا اورکوہ طوربھی کہاجاتا ہے۔
موسی کورات ہوچکی تھی اورراستہ بھی نامعلوم تھا۔ سردی سخت تھی۔ اس لئے گرمی اورآگ کی ضرورت محسوس ہوئی۔ موسیٰ نے پہاڑ کی جانب نگاہ دوڑائی تو دیکھا کہ پہاڑکے دامن میں آگ کے شعلے چمک رہے ہیں۔ بیوی سے کہا کہ تم یہیں ٹھہرومیں آگ لے کرآتا ہوں۔ موسی جب آگ کے قریب پہنچے تو دیکھا کہ ایک درخت ہے جس سے روشنی آرہی ہے۔ موسیٰ روشنی کی طرف بڑھے جا رہے تھے مگرروشنی تھی کہ ان سے دورہوئی جا رہی تھی۔ اچانک ان کے دل میں خوف پیدا ہوا اورانھوں نے پلٹنےکا ارادہ کیا۔ واپس ہوا ہی چاہتے تھے کہ غیب سےآوازآئی ’’اے موسیٰ میں ہوں تیرا پروردگار، پس تو اپنی جوتی اتار دے، تو طوی کی مقدس وادی میں کھڑاہے‘‘ یہ روشنی دراصل خدا کی تجلی کا نورتھا۔
اسی وادی میں موسیٰ کو خدا سے ہم کلامی کا شرف حاصل ہوا۔
جوشعلہ یا آگ کی جوروشنی موسی کوکوہ سینا پرنظرآئی تھی وہ دراصل خدا کے نورکی تجلی تھی۔ اس روشنی کے حوالے سے بھی کئی تلمیحی مرکبات شعروادب میں مستعمل ہیں۔ مثلا شرارۂ ایمن، شعلۂ ایمن، شعلۂ سینا، شمع ایمن، شمع سینا، آتش سینا، آتش وادی ایمن، آتش موسیٰ۔ ان تلمیحی مرکبات کا استعمال ان اشعار میں کیا گیا ہے ۔
کیا فرض ہے کہ سب کو ملے ایک سا جواب
آؤ نہ ہم بھی سیر کریں کوہ طور کی
مراز غالب
مثل کلیم ہو اگر معرکہ آزما کوئی
اب بھی درخت طور سے آتی ہے بانگ لا تخف
اقبال
لیتے ہی دل جو عاشق دل سوز کا چلے
تم آگ لینے آئے تھے کیا آئے کیا چلے
ذوق
وہ قصۂ موسی پھر اے سوز جگر کہنا
کس آگ کی چنگاری دی وادئ ایمن نے
فانی بدایونی
خود آپ اپنی آگ میں جلنے کا لطف ہے
اہل تپش کو آتش سینا نہ چاہیے
اصغرگونڈوی
وہ دیکھ سامنے ہیں نشیب وفراز شوق
بڑھ اور دو قدم کہ یہ ایمن وہ طور ہے
فانی بدایونی
کھاتا ہوں محبت میں اس آداب سے میں گل
گویا شجر وادی ایمن کا ثمر ہے
مرزا غالب
پتہ ملتا نہیں اب آتش وادی ایمن کا
مگر مینائے مے کی نور افشانی نہیں جاتی
اصغر گونڈوی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.