Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دلچسپ بیان نمک کا

ماسٹر رام چندر

دلچسپ بیان نمک کا

ماسٹر رام چندر

MORE BYماسٹر رام چندر

    یہ شئے ضروری کئی طرح سے پیدا ہوتی ہے۔ اول تو یہ کانوں میں پائی جاتی ہے۔ بعض ایسی کانیں ہیں کہ ان کا حال نہایت دلچسپ اور عجیب ہے اور اکثر کانیں بہت نیچے زمین میں ہوتی ہیں اور لوگ نمک کی کانوں میں گھر اور مکان بنا لیتے ہیں اور چھت اور فرش اور ستون اور طاق اور دالان سب نمک کے تراش لیتے ہیں۔

    اکثر جو شخص کانوں کو دیکھنے جاتے ہیں تو وہ اول ایک کوئیں میں اترتے ہیں اور بعد اس کے کسی پہلو میں ایک دروازے میں داخل ہوتے ہیں۔ وہاں مکانات وغیرہ دکھائی دیتے ہیں اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گویا نئی دنیا میں آگئے ہیں۔ بہ سبب اس کے کہ وہاں کرنیں آفتاب کی نہیں پہنچتی ہیں تو وہاں تاریکی کامل ہوتی ہے اور اس واسطے وہاں لوگ مشعلیں اور چراغ روشن رکھتے ہیں اور بہ سبب اس روشنی کے نمک کے بنے ہوئے ستون اور چھت وغیرہ نہایت چمکتے ہیں اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کسی بڑے امیر کا مکان ہے کہ وہاں ہزارہا جھاڑ اور قندیل روشن ہیں۔ وہاں دیکھا جاتا ہے کہ مزدور بڑے بڑے پہاڑوں سے نمک کو کاٹ رہے ہیں اور بعض ان میں سے نمک کے بڑے بڑے پہاڑوں میں سوراخ کر رہے ہیں تاکہ ان میں باردو رکھ کے انھیں اڑا دیں۔ نمک کے ٹکڑے کر کے اور ٹوکروں میں بھر کے اوپر کھینچ لیتے ہیں اور پھر تجارت ہوتی ہے۔

    نمک کی کان میں اکثر کئی طبق اندر زمین کے ہوتے ہیں۔ ایک دفعہ ایسا اتفاق ہوا کہ انگلستان میں ایک نمک کی کان تمام ہو گئی تھی یعنی نمک اس میں کا سب خالی ہو گیا تھا اور آدمی بیچ تلاش کوئلوں کے اس کان مذکور میں سے مٹی کو کھود رہے تھے۔ دیکھتے کیا ہیں کہ چند گز نیچے ایک اور طبق نمک کا نکلا کہ اس کا طول دو میل کے تھا اور اسی قدر عرض اور عمق قریب تیس گز کے۔ اس نئی کان کے ظاہر ہونے سے مالکوں اس کے کو کروڑہا روپیہ کا فائدہ ہوا۔ بعض اوقات نمک پانی میں گھلا ہوا پایا جاتا ہے۔ یہ اس طور سے واقع ہوتا ہے کہ نمک کی کان میں کوئی چشمہ پانی کا دخل پا جاتا ہے اور نمک اس میں گھل جاتا ہے۔

    اس نمکین پانی میں سے نمک نکالنے کی یہ ترکیب ہے کہ اس پانی کو آگ پر چڑھا کے جوش کرتے ہیں اور پانی کو اڑاتے ہیں اور نمک باقی رہ جاتا ہے۔ کان کا نمک جو بہ شکل پتھر کے نکلتا ہے، لائق کھانے کے نہیں ہوتا ہے۔ اسےبھی صاف کیا کرتے ہیں۔ ا سے پانی میں گھلا کے آگ پر جوش کرتے ہیں اور جو میل اوپر کو آ جاتا ہے اسے دور کرتے ہیں اور بعد اس کے پانی کو بھی جوش کرتے ہیں اور اڑا دیتے ہیں، اور اس ترکیب سے نمک خالص رہ جاتا ہے۔

    خلاصہ مطلب یہ ہے کہ نمک کان کو اسی طرح سے خالص کرتے ہیں جس طرح کہ شکر کو صاف کیا کرتے ہیں۔ واضح ہو کہ نمک سمندر کے پانی سے بھی نکلتا ہے اور اس کی ترکیب نکالنے کی یہ ہے۔ سمندر کے کنارے پر تین چو بچے بناتے ہیں۔ ایک سب سے اونچی طرف بناتے ہیں اور دوسرا اس سے نیچے اور تیسرا سب سے نیچے اور ان چوبچوں میں دروازے بناتے ہیں، اس طرح سے کہ ایک چوبچے کے دروازے میں سے دوسرے میں پانی جا سکے اور دروازوں میں ڈانٹیں ہوتی ہیں۔ جس وقت لہر سمندر کی آتی ہے اس وقت سب سے اونچے چوبچے کی ڈاٹ کھول دیتے ہیں اور اس ترکیب سے اول چوبچے میں پانی آجاتا ہے اور چند روز تک اس میں پانی کو بڑا رہنے دیتے ہیں۔ جب بہت سا پانی سوکھ جائے، بعد اس کے گاڑھے پانی کو دوسرے چوبچے میں داخل کرتے ہیں اور اس میں بھی تھوڑے دن رکھتے ہیں۔ اس میں پانی اور بھی سوکھتا ہے اور تیسرے چوبچے میں پانی بالکل سوکھ جاتا ہے اور نمک رہ جاتا ہے اور اس نمک کو چوبچے میں سے نکالتے ہیں اور کام میں لاتے ہیں۔ لاکھوں من نمک اس ترکیب سے بنتا ہے۔ یہاں تک کہ ملک فرانس میں اسی قسم کا نمک کھاتے ہیں اور تب بھی وہ تمام خرچ نہیں ہوتا ہے اور وہ اور ملکوں میں جاتا ہے اور لاکھوں روپیہ کا فائدہ سوداگروں کو ہوتا ہے۔

    نقشہ کان نمک کا جو ضلع وزچ انگلستان میں واقع ہے اس جائے ہم دیتے ہیں۔ یہ صورت کان کے اندرون کی ہے اور وہاں چند آدمیوں کی تصویر ہے۔ ان کے ملاحظہ کرنے سے بلندی اور وسعت کان کی ناظرین پر روشن ہو جائے گی۔

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے