Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہمارے بعد ہمارا نام رہے گا

سر سید احمد خاں

ہمارے بعد ہمارا نام رہے گا

سر سید احمد خاں

MORE BYسر سید احمد خاں

    یہ ایک نہایت لغو اور بیہودہ خیال ہے جس کا کچھ نتیجہ سمجھ میں نہیں آیا۔ اس میں کچھ شک نہیں کہ بہت لوگ اس لغو خیال میں مبتلا ہیں۔ کوئی اولاد چاہتا ہے کہ اس کے بعد اس کا نام چلے۔ کوئی محل بناتا ہے کہ اس کے بعد اس کا نام قائم رہے۔ مگر ہم پوچھتے ہیں کہ اس سے کیا فائدہ ہے؟ اگر اس کے بعد لوگوں نے کہا کہ یہ قلعہ اکبر کا بنایا ہوا ہے اور وہ قلعہ شاہ جہاں کا، تو اس سے مرنے والے کو کیا فائدہ؟ مرنے والا تو مر گیا۔ ’’اپنی کرنی اپنی بھرنی‘‘ اپنے ساتھ لے گیا۔ اب لوگ کچھ ہی کہا کریں۔ جو ہونی بات تھی وہ ہو گئی۔ سعدی فرماتے ہیں کہ

    زندہ است نام فرّخ نوشیرواں بعدل

    گرچہ بسے گذشت کہ نوشیرواں نماند

    اس شعر کا مطلب صرف اس قدر ہے کہ نوشیرواں کے بعد لوگ کہا کرتے تھے کہ نوشیرواں بہت عادل تھا۔ مگر یہ نہ کھلا کہ اس سے نوشیرواں کو کیا فائدہ ہوا؟ پس لوگوں کی جو یہ تمنا ہوتی ہے کہ ہمارے بعد ہمارا نام قائم رہے، یہ کیوں ہوتی ہے؟ اور اس سے ان کو کیا فائدہ ہوتا ہے۔ ہمارے نزدیک تو یہ محض خیال خام ہے اور انسان کے دل کے بودے پن کی دلیل ہے۔ انسان کو ہمیشہ یہ خیال رہنا چاہئے کہ میں کوئی ایسا کام کر جاؤں جس سے انسانوں کو، قوم کو فائدہ پہونچتا رہے۔ مثلا کسی علم کا ایجاد کرنا، کسی ہنر کا پیدا کرنا یا کوئی ایسی بات ایجاد کرنا جو لوگوں کو فائدہ مند ہو۔ یہ خیال بہت صحیح ہے کیونکہ اپنی ذات کے واسطے نہیں ہے۔ خصوصاً جب کہ وہ ذات بھی فنا ہو جائے۔ بلکہ زندہ لوگوں کے لیے ہے اور ایسوں کے لیے ہے جن کا سلسلہ برابر قیامت تک جاری رہے گا۔ پس ہمارے خیال میں اس سے زیادہ انسان کے لیے کوئی بے وقوفی نہیں ہے جو یہ خیال کرے میں ایسا کام کر جاؤں جس سے میرے بعد میرا نام جاری رہے۔

    گذشتم از سرے مطلب تمام شد مطلب

    حجاب چہرہ مقصود بود مطلبہا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے