ہمارے بعد ہمارا نام رہے گا
یہ ایک نہایت لغو اور بیہودہ خیال ہے جس کا کچھ نتیجہ سمجھ میں نہیں آیا۔ اس میں کچھ شک نہیں کہ بہت لوگ اس لغو خیال میں مبتلا ہیں۔ کوئی اولاد چاہتا ہے کہ اس کے بعد اس کا نام چلے۔ کوئی محل بناتا ہے کہ اس کے بعد اس کا نام قائم رہے۔ مگر ہم پوچھتے ہیں کہ اس سے کیا فائدہ ہے؟ اگر اس کے بعد لوگوں نے کہا کہ یہ قلعہ اکبر کا بنایا ہوا ہے اور وہ قلعہ شاہ جہاں کا، تو اس سے مرنے والے کو کیا فائدہ؟ مرنے والا تو مر گیا۔ ’’اپنی کرنی اپنی بھرنی‘‘ اپنے ساتھ لے گیا۔ اب لوگ کچھ ہی کہا کریں۔ جو ہونی بات تھی وہ ہو گئی۔ سعدی فرماتے ہیں کہ
زندہ است نام فرّخ نوشیرواں بعدل
گرچہ بسے گذشت کہ نوشیرواں نماند
اس شعر کا مطلب صرف اس قدر ہے کہ نوشیرواں کے بعد لوگ کہا کرتے تھے کہ نوشیرواں بہت عادل تھا۔ مگر یہ نہ کھلا کہ اس سے نوشیرواں کو کیا فائدہ ہوا؟ پس لوگوں کی جو یہ تمنا ہوتی ہے کہ ہمارے بعد ہمارا نام قائم رہے، یہ کیوں ہوتی ہے؟ اور اس سے ان کو کیا فائدہ ہوتا ہے۔ ہمارے نزدیک تو یہ محض خیال خام ہے اور انسان کے دل کے بودے پن کی دلیل ہے۔ انسان کو ہمیشہ یہ خیال رہنا چاہئے کہ میں کوئی ایسا کام کر جاؤں جس سے انسانوں کو، قوم کو فائدہ پہونچتا رہے۔ مثلا کسی علم کا ایجاد کرنا، کسی ہنر کا پیدا کرنا یا کوئی ایسی بات ایجاد کرنا جو لوگوں کو فائدہ مند ہو۔ یہ خیال بہت صحیح ہے کیونکہ اپنی ذات کے واسطے نہیں ہے۔ خصوصاً جب کہ وہ ذات بھی فنا ہو جائے۔ بلکہ زندہ لوگوں کے لیے ہے اور ایسوں کے لیے ہے جن کا سلسلہ برابر قیامت تک جاری رہے گا۔ پس ہمارے خیال میں اس سے زیادہ انسان کے لیے کوئی بے وقوفی نہیں ہے جو یہ خیال کرے میں ایسا کام کر جاؤں جس سے میرے بعد میرا نام جاری رہے۔
گذشتم از سرے مطلب تمام شد مطلب
حجاب چہرہ مقصود بود مطلبہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.