جاں نثار اختر
غزل 46
نظم 17
اشعار 32
آج تو مل کے بھی جیسے نہ ملے ہوں تجھ سے
چونک اٹھتے تھے کبھی تیری ملاقات سے ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
آنکھوں میں جو بھر لوگے تو کانٹوں سے چبھیں گے
یہ خواب تو پلکوں پہ سجانے کے لیے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اب یہ بھی نہیں ٹھیک کہ ہر درد مٹا دیں
کچھ درد کلیجے سے لگانے کے لیے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
گزر گیا ہے کوئی لمحۂ شرر کی طرح
ابھی تو میں اسے پہچان بھی نہ پایا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
قطعہ 32
کتاب 46
تصویری شاعری 23
زندگی تجھ کو بھلایا ہے بہت دن ہم نے وقت خوابوں میں گنوایا ہے بہت دن ہم نے اب یہ نیکی بھی ہمیں جرم نظر آتی ہے سب کے عیبوں کو چھپایا ہے بہت دن ہم نے تم بھی اس دل کو دکھا لو تو کوئی بات نہیں اپنا دل آپ دکھایا ہے بہت دن ہم نے مدتوں ترک_تمنا پہ لہو رویا ہے عشق کا قرض چکایا ہے بہت دن ہم نے کیا پتا ہو بھی سکے اس کی تلافی کہ نہیں شاعری تجھ کو گنوایا ہے بہت دن ہم نے
آہٹ سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو سایہ کوئی لہرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو جب شاخ کوئی ہاتھ لگاتے ہی چمن میں شرمائے لچک جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو صندل سے مہکتی ہوئی پر_کیف ہوا کا جھونکا کوئی ٹکرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو اوڑھے ہوئے تاروں کی چمکتی ہوئی چادر ندی کوئی بل کھائے تو لگتا ہے کہ تم ہو جب رات گئے کوئی کرن میرے برابر چپ_چاپ سی سو جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو