محسن زیدی
غزل 39
اشعار 13
اگر چمن کا کوئی در کھلا بھی میرے لیے
سموم بن گئی باد صبا بھی میرے لیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جان کر چپ ہیں وگرنہ ہم بھی
بات کرنے کا ہنر جانتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جیسے دو ملکوں کو اک سرحد الگ کرتی ہوئی
وقت نے خط ایسا کھینچا میرے اس کے درمیاں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دور رہنا تھا جب اس کو محسنؔ
میرے نزدیک وہ آیا کیوں تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کوئی کشتی میں تنہا جا رہا ہے
کسی کے ساتھ دریا جا رہا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کتاب 7
تصویری شاعری 3
ہمیں تو خیر کوئی دوسرا اچھا نہیں لگتا انہیں خود بھی کوئی اپنے سوا اچھا نہیں لگتا نہیں گر نغمۂ_شادی نفیر_غم سہی کوئی کہ ساز_زندگانی بے_صدا اچھا نہیں لگتا ہمیں یہ بند کمروں کا مکاں کچھ بھا گیا اتنا کہ ہم کو اب کوئی آنگن کھلا اچھا نہیں لگتا کچھ اتنی تلخ اس دن ہو گئی تھی گفتگو ان سے کئی دن سے زباں کا ذائقہ اچھا نہیں لگتا کبھی نزدیک آ کر روبرو بھی ہوں ملاقاتیں کہ ہم_سایوں میں اتنا فاصلہ اچھا نہیں لگتا کٹھن رستوں پہ چلنا اپنی افتاد_طبیعت ہے ہمیں آسان کوئی راستا اچھا نہیں لگتا اسے ہم مرثیہ_گویوں پہ محسنؔ چھوڑ دیتے ہیں لکھیں ہم آپ اپنا مرثیہ اچھا نہیں لگتا